وہ مقبول ایپس جو اینڈرائیڈ فونز کو سست کر سکتی ہیں
کیا آپ کا اسمارٹ فون پہلے کی طرح کام نہیں کررہا یا یوں کہہ لیں کہ سست ہوگیا ہے؟
اس کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے اسٹوریج اسپیس کم ہونا، خراب وائی فائی کنکشن، پرانا آپریٹنگ سسٹم، فون ریم کم ہونا اور دیگر۔
مگر ایک بڑی وجہ چند مقبول ترین ایپس ہوتی ہیں جو فون کو سست کرنے کا باعث بنتی ہیں۔
ایسی ہی چند ایپس کے بارے میں جانیں جو اینڈرائیڈ فونز کو سست کر دیتی ہیں جبکہ بیٹری لائف کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
سوشل میڈیا ایپس عموماً ریم، سی پی یو سائیکلز، اسٹوریج اور ڈیٹا کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہیں،۔
فیس بک اور میسنجر ایسی ہی ایپس ہیں۔
ان ایپس کو صارفین کی توجہ کھینچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور فیڈ ایکٹیویٹی کے باعث فیس بک مسلسل اپ ڈیٹ ہوتی ہے۔
اس طرح آپ کو مسلسل نوٹیفکیشن موصول ہوتے ہیں جبکہ آٹو پلے ویڈیو جیسے دیگر فیچرز بھی فون کے ریسورسز بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں۔
فیس بک کا ڈیٹا یوز ایج بھی بہت زیادہ ہے اور یہ ایپ پس منظر میں مسلسل کام کرتی رہتی ہے جس سے بیٹری بھی بہت تیزی سے ختم ہوتی ہے۔
اگر فون سست ہو گیا ہے تو فیس بک لائٹ ایک اچھا متبادل ہے کیونکہ یہ کم اسٹوریج اور ڈیٹا استعمال کرنے والی ایپ ہے، البتہ مرکزی ایپ کے کچھ فیچرز اس میں موجود نہیں۔
فیس بک کی طرح انسٹاگرام بھی فون ریسورسز پر قبضہ کرنے والی ایپ ہے۔
انسٹاگرام بہت زیادہ اسٹوریج اسپیس بھی قبضہ کرتی ہے اور وقت کے ساتھ فون کی پرفارمنس کو سست کر دیتی ہے۔
یہ مسلسل بیک گراؤنڈ ڈیٹا استعمال کرتی ہے جبکہ اسکرولنگ کو ہموار رکھنے کے لیے میڈیا فائلز کو صارف کے اسکرول سے پہلے ہی لوڈ کردیتی ہے۔
اگر اس ایپ کا بہت زیادہ استعمال کیا جائے تو فون کے ریسورسز کا بہت زیادہ استعمال کرنے لگتی ہے اور ڈیوائس کی پرفارمنس متاثر ہوتی ہے۔
ٹک ٹاک چونکہ ویڈیو شیئرنگ ایپ ہے تو اسے ویڈیوز کو دکھانے، ڈی کوڈنگ اور ڈاؤن لوڈنگ کے لیے بہت زیادہ سسٹم ریسورسز کی ضرورت ہوتی ہے۔
ویڈیو اسٹریمنگ کے لیے بھی بہت زیادہ ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے جس سے بیٹری لائف متاثر ہوتی ہے۔
اس کا بھی لائٹ ورژن دستیاب ہے جبکہ سیٹنگز مینیو میں سیو ڈیٹا کے آپشن سے بھی فون کی کارکردگی کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔
اگر بیٹری لائف کا مسئلہ ہے تو ٹک ٹاک ڈارک موڈ کو استعمال کر سکتے ہیں جس سے بیٹری لائف کسی حد تک بہتر ہو جاتی ہے۔
اسنیپ چیٹ میں ہر چیز کو فون کے ریسورسز استعمال کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے اور ویڈیوز، فوٹوز اور نوٹیفکیشنز جیسے فیچرز کافی ڈیٹا استعمال کرتے ہیں۔
گوگل میپس سے فون کی بیٹری بہت تیزی سے ختم ہو سکتی ہے کیونکہ اس ایپ کو بہت زیادہ ڈیٹا کی ضرورت ہوتی ہے۔
خاص طور پر اس وقت جب آپ اسے نیوی گیشن کے لیے استعمال کر رہے ہوں، اس کے ساتھ ساتھ گوگل کی جانب سے ایپ کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل فیچرز کا اضافہ کیا جاتا ہے جس سے بھی فون سست ہو جاتا ہے۔
اینڈرائیڈ فونز میں گوگل میپس کو ہٹانا ممکن نہیں البتہ گوگل میپس گو ورژن اس ایپ کا ایسا ورژن ہے جسے کم اسٹوریج کی ضرورت ہوتی ہے اور کسی بھی اینڈرائیڈ فون میں استعمال کرنا ممکن ہے۔
گوگل فوٹوز ایسی کلاؤڈ سروس ہے جو مسلسل آپ کی تصاویر اور ویڈیوز آن لائن محفوظ کر رہی ہوتی ہے تاکہ اسے بیک اپ کے طور پر استعمال کر سکیں۔
مگر اس کے نتیجے میں فون کی کارکردگی بتدریج متاثر ہوتی ہے جبکہ بہت زیادہ ڈیٹا بھی استعمال ہوتا ہے۔