جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے نظام شمسی کے پراسرار خطے میں پانی دریافت کرلیا
انسانی تاریخ کی سب سے طاقتور ٹیلی اسکوپ جیمز ویب نے نظام شمسی کے ایک اور راز سے پردہ اٹھایا ہے۔
امریکی خلائی ادارے کی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے ایک سیارچے میں پانی کے بخارات کو دریافت کیا ہے۔
یہ پہلی بار ہے جب مرکزی سیارچوی پٹی میں موجود ایک سیارچے میں پانی کے بخارات کو دریافت کیا گیا۔
محققین نے جیمز ویب کو استعمال کرکے ہمارے نظام شمسی کے ایک منفرد سیارچے کی جانچ پڑتال کی۔
انہوں نے مریخ اور مشتری کے مدار کے درمیان موجود سیارچوی پٹی کے ایک سیارچے میں پانی کو دریافت کیا۔
محققین کی جانب سے 15 برسوں سے نظام شمسی کے اس حصے کے بارے میں تحقیق کی کوشش کی جا رہی تھی مگر اب تک کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔
سائنسدانوں کا عرصے سے خیال ہے کہ سورج کے قریب موجود سیارچوں میں برفانی پانی برقرار رہتا ہے مگر اب پہلی بار اس کی تصدیق ہوئی ہے۔
ریڈ نامی سیارچے میں پانی کے بخارات کو شناخت کیا گیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ برفانی پانی نظام شمسی کے گرم حصے میں بھی برقرار رہ سکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ماضی میں ہم نے اس پٹی کے سیارچوں کا مشاہدہ کیا تھا مگر جیمز ویب کے ڈیٹا کی بدولت اب دعویٰ کر سکتے ہیں کہ ان میں برفانی پانی موجود ہو سکتا ہے۔
اس سیارچے میں کاربن ڈی آکسائیڈ گیس موجود نہیں تھی جس نے سائنسدانوں کے ذہن الجھا دیے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سیارچے میں ابتدا میں یہ گیس موجود تھی مگر شدید درجہ حرارت کے باعث وہ غائب ہوگئی۔
اب محققین کی جانب سے اس پٹی کے دیگر سیارچوں میں کاربن ڈی آکسائیڈ کی سطح کا جائزہ لیا جائے گا اور مزید رازوں سے پردہ اٹھایا جائے گا۔
اس تحقیق سے ماہرین کو زمین میں پانی کی موجودگی کے بارے میں جاننے میں مدد ملے گی، کیونکہ ابھی تک معلوم نہیں کہ ہمارے سیارے میں پانی کہاں سے آیا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔