پنجاب اور کے پی اسمبلیاں جنرل باجوہ کے مشورے پر تحلیل کیں، عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسد قیصر کو حکومت کے ساتھ بات کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا۔
نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا انہوں نے اسد قیصر کو بات کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا بلکہ شاہ محمود قریشی کو مینڈیٹ دیا ہے اور ابھی تک مذاکرات کے لیے کسی نے شاہ محمود قریشی سے کوئی رابطہ نہیں کیا، یہ لوگ مذاکرات الیکشن میں تاخیر کرنے کیلئے استعمال کریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کا بہت بڑا ردعمل آ رہا ہے اور عوامی ردعمل کی وجہ سے یہ لوگ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، سپریم کورٹ نے 14 مئی کی تاریخ دے دی ہے، ہم ان کو آگے جانے نہیں دیں گے، اگر یہ سمجھتے ہیں سپریم کورٹ کو دباؤ میں لا کر آگے نکلیں گے تو ہم یہ ہونے نہیں دیں گے، یہ لوگ الیکشن سے ڈرے ہوئے ہیں، یہ لوگ الیکشن سے بھاگنے کے لیے سپریم کورٹ کو متنازع کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا ہم اڑے ہوئے ہیں کہ 14 مئی سے آگے پنجاب کا الیکشن نہیں جائے گا، اکتوبر میں بھی پیسے نہیں ہو سکتے، حالات خراب ہو سکتے ہیں، ہم نے 14 مئی سے آگے نہیں جانا، وزیراعظم اسمبلی تحلیل کر دے تو جولائی میں الیکشن ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ہماری سب سے بڑی شرط ہےکہ نگران حکومت کی مدت ختم ہو گئی، یہ غیر قانونی ہو گئی ہے، نگران حکومت ختم کر کے نئی نیوٹرل نگران حکومت لائی جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا لندن پلان میں نواز شریف کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ تحریک انصاف کو ختم کریں گے، لوگوں کو خوف دلانے کے لیے مجھ پر 145 کیس کیے گئے، لندن پلان یہ تھا کہ ہم پر کیس کرنے ہیں اور عدالتوں میں الجھانا ہے۔
ان کا کہنا تھا مریم نواز کو پروٹوکول مل رہا ہے، الیکشن کمیشن ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، نوازشریف اب تک نہیں بتا سکا کہ اربوں روپے کی پراپرٹی کہاں سے آئی، فارن فنڈنگ کیس ہائی کورٹ نے ختم کر دیا ہے، اس پر کہتے ہیں ہمیں نااہل کر دیا جائے گا، توشہ خانہ کی اوپن سماعت ہونی چاہیے، آصف زرداری اور مریم نواز نے توشہ خانہ سے گاڑی چوری کی ہے، فنڈنگ اور توشہ خانہ میں یہ لوگ پھنسیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا میں نے لانگ مارچ شروع کرنے کے لیے 20 دن دیے، کیا مذاکرات کیلئے 20 دن کافی نہیں تھے، ملتان سے بنی گالا جانے کے لیے فلائی کرتا ہوں تو اطلاع ملتی ہے پولیس گرفتار کرنے پہنچ رہی ہے، یہ لوگ مذاکرات میں سنجیدہ نہیں تھے اس لیے لانگ مارچ کیا۔
ایک بار پھر سابق آرمی چیف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا جنرل باجوہ نے مجھ سے جھوٹ بولا، میں نہیں سمجھتا تھا کہ ذمہ دار لوگ جھوٹ بولیں گے، جنرل باجوہ نے ایکسٹینشن کا پلان کیا ہوا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا جنرل باوجوہ اور ایجنسی کو پتہ تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری پیسہ چوری کرکے باہر لے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود جنرل باجوہ ان لوگوں کو این آراو دینے کو تیار ہو گئے، جنرل باوجوہ کا کوئی نظریہ نہیں تھا، آپ کا کوئی نظریہ ہو تو کیسے ان لوگوں کو این آر او دینے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مڈل ایسٹ کے رہنما نے ایک سال پہلے بتایا کہ باجوہ تمہارے ساتھ نہیں ہے جبکہ آئی بی ہیڈ نے مجھے بتایا کہ جنرل باجوہ شہباز شریف کو لانا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے مشورے پر تحلیل کیں، صدر علوی کی موجودگی میں جنرل باجوہ کے ساتھ جو میٹنگ ہوئی اس میں جنرل باجوہ نے کہا تھاکہ آپ الیکشن چاہتے ہیں تو اپنی حکومتیں ختم کر دیں۔