گوگل ایک نئے اے آئی سرچ انجن کو تیار کرنے میں مصروف، رپورٹ

گوگل دنیا کا مقبول ترین سرچ انجن ہے مگر آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس چیٹ جی پی ٹی نے اسے خود کو بدلنے پر مجبور کر دیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ گوگل کی جانب سے اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی سرچ انجن پر کام کیا جا رہا ہے جس کا کوڈ نام ماگی رکھا گیا ہے۔

نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ماگی سرچ انجن میں صارفین کو زیادہ بہتر سروس فراہم کی جائے گی۔

اس سرچ انجن میں بھی اشتہارات موجود ہوں گے تاکہ کمپنی کی آمدنی میں اضافہ ہو سکے۔

یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر اس کے ٹولز آئندہ ماہ عوام کے لیے متعارف کرائے جا سکتے ہیں۔

گوگل کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے تردید یا تصدیق کرنے کی بجائے یہ کہا کہ ضروری نہیں کہ ہر پراڈکٹ کو متعارف کرایا جائے، مگر ہم اے آئی پر مبی فیچرز سرچ کا حصہ بنانے کے لیے پرجوش ہیں اور بہت جلد مزید تفصیلات شیئر کی جائیں گی۔

ترجمان نے کہا کہ اے آئی کو برسوں سے گوگل سرچ کا حصہ بنایا جا رہا ہے جبکہ لینس اور ملٹی سرچ جیسی سروسز کو اس ٹیکنالوجی سے بہتر بنایا گیا۔

اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سام سنگ کی جانب سے اپنے فونز میں کروم کی بجائے مائیکرو سافٹ بنگ کو ڈیفالٹ سرچ انجن بنایا جا رہا ہے۔

یہ تو واضح نہیں کہ جنوبی کورین کمپنی کروم کی جگہ بنگ کا انتخاب کیوں کر رہی ہے مگر ممکنہ طور بنگ میں اے آئی ٹیکنالوجی کی موجودگی اس کی بڑی وجہ ہے۔

کروم کی جگہ بنگ کو دینے کی رپورٹ پر گوگل کے حصص میں 4 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

واضح رہے کہ مائیکرو سافٹ کے سرچ انجن بنگ میں چیٹ جی پی ٹی کے اضافے کے بعد گوگل نے فروری 2023 میں اپنے چیٹ بوٹ بارڈ کو متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا۔

بارڈ چیٹ بوٹ گوگل کے لینگوئج ماڈل فار ڈائیلاگ ایپلیکیشنز (ایل اے ایم ڈی اے) پر مبنی ہے تاہم ابھی تک اسے گوگل سرچ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔