سرکاری اداروں کے 500 ارب کے نقصانات، حکومت کا پالیسی پر نظرثانی کا فیصلہ
اسلام آباد: نگران حکومت نے سرکاری سطح پر چلائے جانے والے اداروں سے متعلق پالیسی پر نظر ثانی کا فیصلہ کرلیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا کہ فنانشل نقصانات کے ازالےکےلیے وزارت خزانہ مدد کرےگی، حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 500 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں، حکومتی ادارے خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہے، 10منافع بخش اورنقصان میں چلنے والے اداروں کی فہرست بنالی ہے، حکومت ریاستی ملکیتی اداروں کے نقصانات برداشت کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومتی ملکیتی اداروں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کی جائےگی، حکومتی ملکیتی اداروں کی تنظیم نوکی جارہی ہے، کوئی وزارت سرکاری محکموں کو کسی قسم کی ہدایت جاری نہیں کرےگی، حکومتی کمپنیوں کےلیے پہلی دفعہ کابینہ کی کمیٹی قائم کی گئی ہے جو حکومتی کمپنیوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے کام کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے حکومتی کمپنیوں کے قانون کا مسودہ بنالیا ہے، اس مسودہ قانون پر تمام شرکت داروں سے مشورہ کیاگیا ہے، نئے قانون کے تحت بورڈز کو آزاد اورخودمختار بنایاجائےگا، بورڈز میں ماہرین کو رکھا جائےگا اور چیئرمین بھی میرٹ پر لگایاجائےگا جب کہ ان کمپنیوں کو پیپرا قانون سےاستثنا دیا جائےگا۔
نگران وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نجکاری کی فہرست پہلے سے تیار ہے،ا س پر سیاسی اتفاق رائے بھی موجود ہے، نجکاری پر کام جاری ہے اور نجکاری کمیشن آزادانہ کام کرتا ہے جب کہ پی آئی اے کی نجکاری پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتی، یہ جواب وزیر نجکاری دیں گے لیکن پی آئی اے کے نقصانات بہت زیادہ ہیں، پی آئی اے کو کمرشل بینکوں سے معاونت فراہم کریں گے۔
شمشاد اختر نے کہا کہ حکومتی گارنٹیز ایک حقیقت ہیں اوریہ آئی ایم ایف کی طے کردہ حد میں ہیں۔