صارفین کی لوکیشن ٹریکنگ مقدمے میں گوگل 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز ادا کرنے کیلئے تیار
گوگل نے صارفین کی لوکیشن ٹریکنگ کے مقدمے میں 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
گوگل کی جانب سے یہ تصفیہ ریاست کیلیفورنیا کے ساتھ کیا گیا ہے جس کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انٹرنیٹ کمپنی کی جانب سے صارفین کی مرضی کے بغیر ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔
کیلیفورنیا کے محکمہ انصاف نے کئی سال کی تحقیقات کے بعد دریافت کیا تھا کہ گوگل کی جانب سے صارفین کو دھوکا دے کر لوکیشن ڈیٹا کو اکٹھا کرکے بلا اجازت اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل روب بونٹا نے بتایا کہ گوگل نے ادائیگی کے ساتھ ساتھ یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ مستقبل میں اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں
گوگل سرچ انجن کو اپنی تاریخ کے سب سے بڑے قانونی چیلنج کا سامنا
گوگل نے ڈیٹا رازداری کیس
ان کا کہنا تھا کہ ان اقدامات کا اطلاق کیلیفورنیا سے باہر بھی ہوگا۔
دوسری جانب گوگل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہم نے حالیہ برسوں میں کافی کچھ بہتر کیا ہے، ہم نے اس معاملے پر تصفیہ کر لیا ہے جو پرانی پراڈکٹ پالیسیوں کا نتیجہ تھا جن کو ہم برسوں پہلے بدل چکے ہیں
کمپنی کے مطابق 2022 میں ٹرانسپیرنسی ٹولز متعارف کرائے گئے جس کے تحت گوگل میپس میں آٹو ڈیلیٹ کنٹرولز اور انکوگنیٹو موڈ کا اضافہ کیا گیا۔
کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل نے اپنے مقدمے میں الزام عائد کیا تھا کہ گوگل لوکیشن ڈیٹا کو اکٹھا اور محفوظ کرنے کے طریقوں پر سچ نہیں بول رہا اور اس وقت بھی ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے جب صارفین کی جانب سے لوکیشن ہسٹری سیٹنگز کو ٹرن آف کر دیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تصفیے کے تحت گوگل کی جانب سے لوکیشن ٹریکنگ کے عمل کو زیادہ شفاف بنایا جائے گا اور صارفین کو بتایا جائے گا کہ ان کی لوکیشن تفصیلات کو اشتہارات کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس تصفیے پر ابھی عدالت کی منظوری حاصل کرنا باقی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل نومبر 2022 میں بھی گوگل نے اس طرح کے مقدمات میں 39 کروڑ ڈالرز ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
اس وقت میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ تصفیے کی رقم 40 امریکی ریاستوں کو ادا کی جائے گی جبکہ گوگل ٹریکنگ سے متعلق بہتر تفصیلی معلومات فراہم کرنے کا بھی پابند ہو گا۔