سپریم کورٹ کی حالات بہتر بنانےکیلئے حکومت اور پی ٹی آئی کو پھر مذاکرات کی تجویز
اسلام آباد: سپریم کورٹ کے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کے حکم کے 4 اپریل کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی کی درخواست کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے حالات بہتر بنانے کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی کو ایک بار پھر مذاکرات کی تجویز دے دی، عدالت نے سیاسی جماعتوں سمیت پنجاب اور خیبرپختونخوا کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹسز بھی جاری کردیے
14 مئی گزرگیا تاہم سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پنجاب میں عام انتخابات نہ ہوسکے، آج دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملکی اداروں اور اثاثوں کو جلایا جارہا ہے، عدالت نے صرف آئین نہیں حالات بھی دیکھنا ہے، اداروں کی تذلیل اور تنصیبات کو جلایا جا رہا ہے، جب جنگی حالات ہوں تو قانون خاموش ہوجاتا ہے۔
سپریم کورٹ کا پنجاب میں انتخابات 14 مئی کو کرانےکا حکم، انتخابات ملتوی کرنےکا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں3 رکنی خصوصی بینچ نےکیس کی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 3 رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔
الیکشن کمیشن نے 14مئی کو انتخابات کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر رکھی ہے، الیکشن کمیشن کا موقف ہےکہ انتخابات کی تاریخ دینےکا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل نہیں۔
سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں، آپ دلائل میں کتنا وقت لیں گے؟
وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ مجھے دو سے 3 دن درکار ہوں گے۔
اس دوران پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر روسٹرم پر آگئے، ان کا کہنا تھا کہ آئین کا قتل کردیا گیا ہے، ملکی آبادی کا 10 کروڑ حصہ نمائندگی سے محروم ہے۔