کینیڈا میں پیش آئے واقعے پر امریکا کو تفصیلی آگاہ کردیا: بھارتی وزیر خارجہ
بھارت نے کینیڈا میں خالصتان تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل پر امریکا کو تفصیلی طور پر آگاہ کردیا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر ان دنوں امریکا کے دورے پر ہیں جہاں گزشتہ روز ان کی امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر سے بھی ملاقات ہوئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی کہ امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بھارتی ہم منصب پر ہردیپ سنگھ کے قتل کی تحقیقات میں کینیڈا سے تعاون پر زوردیا ہے۔
تاہم اب بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے دورہ امریکا کے دوران کینیڈا میں پیش آئے واقعے پرسینئر امریکی حکام کو تفصیلی طور پر آگاہ کردیا ہے۔
انٹونی بلنکن اور جیک سلیون سے ملاقات کے بعد جے شنکر کا کہنا تھا کہ انہوں نے کینیڈا میں چلنے والی سکھوں کی تحریک پر بھارت کے تحفظات سے مکمل طور پر آگاہ کیا ہے۔
امریکی تھنک ٹینک سے گفتگو میں جے شنکر کا کہنا تھا کہ یقینی طور پر جو چیزیں میں نے انٹونی بلنکن اور سلیون کے ساتھ اٹھائیں اس پر انہوں نے امریکی تاثرات کا اظہار کیا ہے جب کہ ہم نے انہیں اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا پرامید ہوں کہ ہم ان میٹنگوں میں بہتر معلومات کے ساتھ قریب آئے ہیں۔
ہردیپ سنگھ کا قتل
واضح رہے کہ خالصتان کے حامی سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں 18 جون کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
18 ستمبر کو پہلی بار کینیڈا کی حکومت نے اس قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔
اس موقع پر جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ کینیڈین انٹیلی جنس نے ہردیپ کی موت اور بھارتی حکومت کے درمیان تعلق کی نشاندہی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ جی 20 اجلاس میں بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ اٹھایا تھا، کینیڈین سرزمین پرشہری کے قتل میں غیرملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کیخلاف ہے۔
اس کے بعد کینیڈا نے بھارتی سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا جبکہ کینیڈا میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کےسربراہ کو ملک بدر کر دیا۔
بعد ازاں بھارت نے کینیڈا کا الزام مسترد کرتے ہوئے جوابی کارروائی میں سینئر کینیڈین سفارتکار کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔