چین کا زمین میں 10 کلومیٹر گہرائی تک کھدائی کا حیرت انگیز منصوبہ
چین نے مئی میں ایک حیرت انگیز منصوبے پر کام شروع کیا تھا جس کے تحت قشر ارض میں 32 ہزار 808 فٹ (11 کلومیٹر) گہرائی تک جانے والے سوراخ پر کام شروع کیا گیا۔
اب اس کی جانب سے اسی طرح کا ایک اور 10 کلومیٹر گہرائی تک جانے والے سوراخ کو کھودنے پر کام شروع کیا گیا ہے۔
پہلے سوراخ پر سنکیانگ میں 30 مئی کو کام کا آغاز ہوا تھا جبکہ دوسرا صوبہ سیچوان میں کھودا جا رہا ہے۔
اس نئے گڑھے کا مقصد گیس کے ذخائر کی تلاش ہے اور یہ چین کا دوسرا گہرا ترین کنواں ہوگا۔
چین کی سب سے بڑی آئل و گیس کمپنی پیٹرو چائنا ساؤتھ ویسٹ آئل اینڈ گیس فیلڈ کمپنی کی جانب سے سیچوان میں اس کھدائی کا کام گزشتہ دنوں شروع کیا گیا۔
اس منصوبے کو Shendi Chuanke-1 کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بنیادی طور پر ڈیپ ارتھ ڈرلنگ پراجیکٹ کا حصہ ہے جس کا مقصد توانائی کے ذرائع کی دریافت کے ساتھ ساتھ زمین کے اندرونی حصوں کے حوالے سے سائنسی تحقیق کو آگے بڑھانا ہے۔
اگر یہ منصوبہ کامیاب ہوا تو گیس کے ذخائر دریافت ہوں گے جس سے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی۔
منصوبے پر کام کرنے والے ڈپٹی منیجر ڈنگ وائی نے بتایا کہ اس کھدائی سے زمین کی گہرائی کے بارے میں اہم تفصیلات حاصل ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 10 کلو میٹر گہرائی تک کھدائی ایک بہت اہم قومی منصوبہ ہے جس کی اہمیت کا موازنہ چاند کی کھوج سے کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ زیرزمین ماحول اور دیگر وجوہات کے باعث اتنی گہرائی تک کھدائی بہت بڑا چیلنج ثابت ہوگا۔
مئی میں سنکیانگ میں کھدائی کے آغاز کے موقع پر ماہرین نے بتایا کہ یہ ایشیا کا سب سے گہرا گڑھا ہوگا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ زمین میں اس سوراخ کی کھدائی کے دوران 10 سے زیادہ براعظمی پرتوں کا سامنا ہوگا۔
اس سوراخ سے قشر ارض کے اس حصے تک رسائی حاصل کی جائے گی جہاں ساڑھے 14 کروڑ سال سے زیادہ پرانی چٹانیں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منصوبے سے چین کو زیرزمین دھاتوں اور توانائی کے ذرائع کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی جبکہ ماحولیاتی سانحات جیسے زلزلوں اور آتش فشانی سرگرمیوں کے خطرات کا تجزیہ کرنا بھی ممکن ہو سکے گا۔