قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات نے پیمرا ترمیمی بل 2023 منظورکرلیا

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی اطلاعات ونشریات نے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی بل 2023 منظورکرلیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ پیمرا ترمیمی بل پر تمام فریقین سےمشاورت کی گئی، وزیراطلاعات کا منصب سنبھالتے ہی میں نے صحافتی تنظیموں سے مشاورت کی، پیمرا ترمیمی بل صرف حکومت کا نہیں، میڈیا اور عوام کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بل میں فیک نیوز میں ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تعریف متعارف کرائی، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے کئی ممالک کے قوانین کو دیکھ کر بل بنایا ہے، جو بل پر تنقید کر رہے ہیں یقین سے کہتی ہوں انہوں نے بل نہیں پڑھا، ترمیمی بل میں میڈیا ورکرز کی تنخواہ سمیت تمام حقوق کا تحفظ کیاگیا، صحافی کی تعریف میں تمام میڈیا ورکر کو شامل کیاگیاہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ بل کے ایک ایک پوائنٹ پر مشاورت ہوئی، تعارف میں بل کے مقاصد کو بیان کیا گیا، بل میں مصدقہ خبر، تحمل و برداشت، بچوں سے متعلق مواد کی شقیں شامل ہیں، توانائی، اسپورٹس، بین المذاہب ہم آہنگی سےمتعلق شقیں بھی شامل کی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کےاوپر اس سے پہلے ہتک عزت کا قانون موجود تھا، اس قانون کے تحت متاثرہ شخص کو عدالت سے رجوع کرنا پڑتا تھا، ہم نے اس بل میں ڈس انفارمیشن کی تعریف کو شامل کیا۔

وزیر اطلاعات نے ڈس انفارمیشن کی تعریف بتائی کہ  ڈس انفارمیشن سے مراد وہ خبر ہےجو قابل تصدیق نہ ہو،گمراہ کن، من گھڑت ہو، ایسی خبر”ڈس انفارمیشن“ کہلائےگی جو ذاتی، سیاسی، مالی مفاد اور کسی کو ہراساں کرنے کیلئے دی گئی ہو، متعلقہ شخص کا مؤقف لیے بغیر دی گئی خبر”ڈس انفارمیشن“ کی تعریف میں شامل ہوگی، متاثرہ شخص کے مؤقف کو کوریج دی جائےگی جس طرح اس کے خلاف ’ڈس انفارمیشن‘ کو دی گئی ہوگی۔

ان کا کہنا تھاکہ مس انفارمیشن سے مراد وہ مواد ہے جو جانچ کے بعد جھوٹ ثابت ہویا غلطی سے نشر ہوگیا ہو، ڈس انفارمیشن اورمس انفارمیشن کا تعین کرتےہوئےچینل پرپابندی صرف چیئرمین پیمرا لگاتا تھا، اب اس کا تعین 3 رکنی کمیٹی کرے گی اور اس کا فیصلہ پیمرا کی کونسل آف کمپلینٹ کرے گی، پیمرا اتھارٹی میں پی ایف یوجے ورکنگ جرنلسٹس کو پہلی مرتبہ نمائندگی دی گئی ہے، کونسل آف کمپلینٹ ہرصوبے میں موجود ہوگی۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ الیکٹرانک میڈیا ملازمین کی تعریف میں میڈیا ورکرز کو شامل کیاگیا ہے، اس بل میں بروقت ادائیگی کی شق کو ڈالاگیا ہے جس سے مراد الیکٹرانک میڈیاملازمین کو 2 ماہ کےاندرکی جانے والی ادائیگیاں ہیں، تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اشتہارات متعلقہ الیکٹرانک میڈیا کو فراہم نہیں کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 20 اے کی نئی شق میں الیکٹرانک میڈیا کے ملازمین کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کاپابندبنایاگیاہے، 20 بی کی نئی شق میں الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا، شکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں اور احکامات کی پاسداری کا پابند بنایاگیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ کسی چینل کو معطل کرنے، پابندی لگانے یا لائسنس جاری کرنے کا چیئرمین پیمراکااختیارختم کردیاگیا، یہ اختیار اب کمیٹی کو تفویض کر دیا گیا ہے، اب میڈیا ورکرز کونسل آف کمپلینٹ میں اپنے مسائل کے حوالے سے شکایت کرسکتے ہیں، شکایات کونسلز الیکٹرانک میڈیا میں کم ازکم تنخواہ کی حکومتی پالیسی، بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کےنفاذ کو یقینی بنائیں گی۔

دوسری جانب  پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کی منظوری کا خیرمقدم کیا اور ایک بیان میں کہا کہ ایکٹ میں شامل ترامیم تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد کی گئیں۔

اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمودقریشی نے پیمرا ایکٹ کو آزادی اظہار کے بنیادی حق پر حملہ قرار دے دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ مجوزہ پیمرا ترمیمی ایکٹ میں ‘ڈس انفارمیشن’ کی تعریف طاقتور گروہوں کی جانب سے معلومات کو کنٹرول اور سنسر کرنے کی براہ راست کوشش کو ظاہر کرتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *