مزید ایک فیصد اضافے کے بعد ملک میں شرح سود 22 فیصد تک پہنچ گئی
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود مزید ایک فیصد بڑھا دیا جس کے بعد ملک میں شرح سود 22 فیصد تک پہنچ گئی۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوا جس میں شرح سود ایک فیصد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس آج منعقد کیا گیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ اجلاس سے اب تک ملک میں مہنگائی میں اضافے کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے جس کی سدباب کیلئے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کے مطابق یہ خطرات مالیاتی اور بیرونی سیکٹرز میں اصلاحاتی اقدامات کے نفاذ کی وجہ سے ہیں جو آئی ایم ایف کے جاری پروگرام کی تکمیل کیلئے ضروری ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 16 جون کو شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ اس وقت درست تھا لیکن پھر بعد میں وفاقی بجٹ میں ٹیکسوں، ڈیوٹیز اور لیویز بڑھانے کا اثر مہنگائی کا منظر نامہ خراب کر رہا ہے، دوسری جانب درآمدی کنٹرولز ختم کرنے سے ملک کے بیرونی کھاتوں پر اثر ہوگا، روپے کی قوت خرید سے بھی مہنگائی بڑھے گی، مانیٹری پالیسی کمیٹی سمجھتی ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کی یہ اہم شرائط ہیں۔
مانیٹری پالیسی کمیٹی کا وسط مدت میں مہنگائی بڑھنے کی رفتار کو پانچ سے سات فیصد تک لانے کا ہدف ہے، حقیقی شرح سود کو اہداف کی مناسبت سے مثبت رکھنے کی حکمت عملی بھی ہے۔ مہنگائی توقعات قابو میں رکھنے کی حکمت عملی بھی ہے، کمیٹی حالات کی مناسبت سے اقدامات کرتی رہے گی، 22 فیصد شرح سود 27 جون سے روپیہ ادھار لینے کا سود ہوگا۔