رواں صدی کے اختتام تک ہمالیہ کے گلیشیئرز کی 75 فیصد برف پگھلنے کا امکان

عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث رواں صدی کے اختتام تک کوہ ہندو کش اور کوہ ہمالیہ کے گلیشیئرز پر جمی برف کے حجم میں 75 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

یہ بات ایک نئی تحقیق میں بتائی گئی جس کے مطابق گلیشیئرز کی برف پگھلنے سے پہاڑی علاقوں کے 24 کروڑ افراد کو جان لیوا سیلاب اور پانی کی قلت جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی سائنسدانوں کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں پر مشتمل خطے میں 2010 کی دہائی کے بعد سے برف پگھلنے کی شرح میں 65 فیصد اضافہ ہوا۔

انٹرنیشنل سینٹر فار انٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ (آئی سی آئی ایم او ڈی) کی اس تحقیق میں پاکستان، افغانستان، بنگلا دیش، بھوٹان، چین، بھارت، میانمار اور نیپال کے درمیان پھیلے کوہ ہمالیہ اور ہندو کش کے خطے کا جائزہ لیا گیا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 1.5 سے 2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوتا ہے، تو اس پورے خطے میں گلیشیئرز کے حجم میں 2100 تک 30 سے 50 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

مگر موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے درجہ حرارت میں 3 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ متوقع ہے، جس کے نتیجے میں مشرقی ہمالیہ (نیپال اور بھوٹان پر مشتمل خطہ) کی برف میں 75 فیصد کمی آسکتی ہے۔

اگر درجہ حرارت میں 4 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوتا ہے تو گلیشیئرز کی برف کے حجم میں 80 فیصد کمی آئے گی۔

گزشتہ 5 سال کے دوران سیٹلائیٹ ٹیکنالوجی اور دیگر ذرائع سے دسمبر 2022 تک خطے کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔

اس ڈیٹا کا موازنہ 1970 میں اس خطے کے گلیشیئرز کی سیٹلائیٹ تصاویر سے کیا گیا۔

یہ تصاویر امریکی جاسوس سیٹلائیٹس نے کھینچی تھیں اور انہیں 2019 میں جاری کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ برف پگھلنے کے باعث اس خطے کے 12 دریاؤں بشمول سندھ، گنگا اور میکانگ میں پانی کا بہاؤ رواں صدی کے وسط میں عروج پر پہنچ جائے گا، اس کے نتیجے میں سیلاب زیادہ عام ہو جائیں گے۔ جب پانی کا بہاؤ بتدریج کم ہوگا تو خطے میں پانی کی قلت کا خطرہ بڑھ جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *