وزیراعظم پاکستان کا بجٹ میں غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف کیلئے بڑے اقدامات کا فیصلہ

وزیراعظم شہباز  شریف نے بجٹ میں غریب اور  متوسط طبقے کے لیے بڑے اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئے خصوصی اقدامات کے ذریعے عوام کو ریلیف پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت غریب اور متوسط طبقے کے لیے بجٹ میں ریلیف دینے سے متعلق اجلاس ہوا جس کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا غریب اور متوسط طبقے کے لیے بجٹ میں بڑے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے اور معاشی چیلنجز کے باوجود غریب اور متوسط طبقے کے لیے وزیراعظم نے خصوصی اقدامات کرتے ہوئے موجودہ وسائل کو بہترین انداز میں بروئے کار لا کر عوامی ریلیف دینے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کسانوں کو کھاد پر براہ راست سبسڈی پہنچانے کا دو ٹوک فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی کہ سبسڈی براہ راست کسانوں تک پہنچانے کے لیے جامع پلان پیش کیا جائے، مستحق کسانوں کے ٹیوب ویلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے میں معاونت کریں گے۔

اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا عالمی منڈی میں قیمتیں نیچے آتے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فوری کمی کی، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات کو عام آدمی تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار بڑھا کر مستحق لوگوں کی شمولیت یقینی بنائی جائے، یقینی بنایا جائے کہ کوئی مستحق بیوہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا سے باہر نہ رہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا مستحق طلباء و طالبات کو وظائف سے اعلیٰ تعلیم اور پیشہ ورانہ ہنر سے آراستہ کیا جائے گا، حکومت اس مقصد کے لیے پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کا قیام یقینی بنا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا ملک کے نوجوانوں کو تعلیم، ہنر، لیپ ٹاپس اور روزگار کے مواقع دیتے رہیں گے، حکومت نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار و عصری تقاضوں کے مطابق ہنر فراہم کرے گی، نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرض سے کاروبار میں سہولت دی جائے گی اور نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبے میں سہولیات دےکر ملکی آئی ٹی برآمدات بڑھائی جائیں گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا گزشتہ حکومت کے 4 سالہ سیاہ دور میں نوجوانوں میں نفرت و انتشار کے جذبات بھڑکائے گئے، چھوٹےکاروبار اور چھوٹے پیمانے کی صنعت کی ترقی کے لیے تمام سہولیات دی جائیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *