ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کیلئے دہشتگردی کوبطور ہتھیاراستعمال نہیں کرنا چاہیے، بلاول بھٹو

گوا: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کیلئے دہشتگردی کوبطور ہتھیاراستعمال نہیں کرنا چاہیے۔

بھارت کے شہرگوا میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایس سی او اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی میرے لیے اعزازکی بات ہے،  پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو اہم علاقائی پلیٹ فارم سمجھتا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سب ممالک دیرینہ، تاریخی، ثقافتی، تہذیبی اور جغرافیائی رشتوں میں بندھے ہیں،پاکستان اصل شنگھائی اسپرٹ میں موجودمشترکہ ترقی پرپختہ یقین رکھتا ہے، مشترکہ ترقی کا اصول علاقائی، اقتصادی روابط اورتعاون پاکستان کے وژن سے ہم آہنگ ہے، یوریشین کنیکٹیوٹی کا وژن اگلی سطح تک لےجانےکیلئے یہ اہم پلیٹ فارم ہوسکتاہے، ہم ستمبر 2023 میں علاقائی خوشحالی کیلئے ٹرانسپورٹ کنیکٹیوٹی کانفرنس کی میزبانی کے منتظر ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سمرقند اعلامیے نے خطے میں موثر راہداریوں اور قابل اعتماد سپلائی چینزکا مطالبہ کیا تھا، مشترکہ اقتصادی وژن آگے بڑھانےکیلئے اجتماعی رابطے میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک سینٹرل ایشیائی ریاستوں کو راہداری تجارت کے لیے بہترین موقع دیتاہے، پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کی علاقائی اور عالمی کوششوں کا حصہ بننے کے لیے پرعزم ہے، معیشتوں میں رابطےکی کمی علاقائی تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا متحد ہوکر کام کرے توکرہ ارض ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچ سکتا ہے، پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی آج کا مسئلہ ہے، ہمیں حال ہی میں سب سے بڑی آب و ہوا کی تباہی کا سامنا کرنا پڑا، اگر اس پیمانے کی آفت آپ کے ملک کو متاثر کرتی ہے تو آپ کا کیا حال ہوتا، بھارت کا ایک تہائی حصہ پانی کے نیچے ہوتا تو صورتحال کیا ہوتی، چین میں کیا ہوتا جب ہر 7 میں سے ایک شخص راتوں رات موسمیاتی تبدیلی کا شکار ہوتا، یہ سب کچھ میرے لوگوں کے لیے پچھلے سال ہی ایک حقیقت تھی، ہم بڑی قیمت پر اپنی زندگیوں کی تعمیر نو کر رہے ہیں، غربت اب بھی اس خطے کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، مشترکہ کوششوں اور ایک دوسرے کےتجربات سےسیکھ کر ہی اس پر قابو پا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین ہمیں امید فراہم کرتا ہے اور ہمیں دکھاتا ہے کہ یہ کیسے کیا جاسکتا ہے، چین ہمیں 40 سال سےکم عرصے میں 800 ملین لوگوں کو غربت سے نکالنا سکھاتا ہے، ہمیں اپنی ترجیحات کو سیدھا کرنے کی ضرورت ہے، ایس سی او غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کا ایک مضبوط کیس ہے، پاکستان کی تجویز کردہ غربت کےخاتمے پرخصوصی ورکنگ گروپ کاقیام اہم قدم ہوگا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھاکہ سفارتی ڈپلومیٹک پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشتگردی کوبطور ہتھیاراستعمال نہیں کرنا چاہیے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی یکطرفہ ریاستی اقدامات ایس سی او مقاصد کیخلاف ہیں،   پرامن ، مستحکم افغانستان علاقائی انضمام، معاشی تعاون کے لیے بھی اہم ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *