فرد جرم عائد، ڈونلڈ ٹرمپ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنیوالے پہلے امریکی صدر
امریکا میں نئی تاریخ رقم ہوگئی،سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فردجرم عائد کردی گئی جس کے بعد وہ مجرمانہ الزامات کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو نیویارک میں مین ہٹن کی گرینڈ جیوری نے 2016 کی انتخابی مہم کے دوران فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کو معاملات چھپانے کے لیے رقوم کی ادائیگی کے کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کی۔
فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ جیوری کی جانب سے ووٹنگ کے بعد کیا گیا، پراسیکیوٹر آفس نے ٹرمپ کو گرفتاری کے لیے خود کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بھی موجودہ یا سابق صدر کو کرمنل چارجز کا سامنا ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیویارک کے ایک پراسیکیوٹر نے جمعرات کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کرنے کی تصدیق کی۔
واضح رہے کہ مین ہٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی کا دفتر سابق صدر کے خلاف الزامات کی تحقیقات کر رہا تھا، یہ الزامات فحش فلموں کی اداکارہ اسٹارمی ڈینیئلز کو معاملات چھپانے کے لیے رقوم کی ادائیگی سے متعلق دعوؤں کے بارے میں ہیں اور ان کا تعلق سن 2016 کے صدارتی الیکشن کے وقت سے ہے۔
رپورٹس کے مطابق یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 2016 کے الیکشن سے پہلے ٹرمپ کے سابق ذاتی وکیل مائیکل کوہن نے اسٹارمی ڈینیئلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر دیے تھے تاکہ وہ 2006 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنے مبینہ افیئر پر خاموشی اختیار کیے رہے۔
کوہن نے 2018 میں وفاقی عدالت کے سامنے اعتراف جرم کرلیا تھا جس پر انہیں اسٹارمی ڈینیئلز اور ایک ماڈل کیرین مک ڈوگال کو رقوم کی ادائیگی سے متعلق کردار پر 3 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی، ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت امریکا کے صدر تھے ، ان کے خلاف تحقیقات تو شروع کی گئی تھیں مگر انہیں الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا اسٹارمی ڈینیئلز سے کوئی افئیر نہیں رہا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم سے متعلق یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی جب ٹرمپ ایک بار پھر صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ہیں۔ اس کارروائی سےامریکی سیاسی نظام میں بڑے پیمانے پر طوفان کھڑا ہونے کا خطرہ ہے۔
امریکا میں اگلے برس صدارتی الیکشن ہو رہے ہیں اور سابق صدر ٹرمپ واضح کرچکے ہیں کہ اگر ان پر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تب بھی وہ 2024 کے انتخابات کے لیے اپنی مہم جاری رکھیں گے۔
رپورٹس کے مطابق فرد جرم کے بعد ٹرمپ پر جرمانہ ہوسکتا ہے جبکہ اگر ٹرمپ کو سزا سنائی گئی تو انہیں زیادہ سے زیادہ 4 سال قید کا سامنا کرنا پڑے گا، حالانکہ کچھ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمانے کا زیادہ امکان ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اگلے ہفتے خود کو جیوری کے سامنے پیش کرنے کا امکان ہے۔
دوسری جانب ری پبلکن رہنماؤں نے ٹرمپ کے خلاف کارروائی انہیں صدارتی الیکشن سے باہر رکھنے کی سیاسی سازش قرار دے دی۔
فرد جرم یا گرفتاری کے بعد کیا ٹرمپ صدارتی انتخاب لڑسکیں گے؟
گزشتہ سال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2024 کے صدارتی انتخابات لڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کاغذات نامزدگی بھی جمع کراد یے تھے۔
تاہم اب فرد جرم یا سزا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنی صدارتی مہم جاری رکھنے سے نہیں روک سکے گی، امریکی قانون ایسے کسی شخص کو انتخابی مہم چلانے اور صدارتی انتخابات لڑنے سے نہیں روکتا جس پر فرد جرم عائد ہو یا پھر وہ جیل بھی جا چکا ہو۔
البتہ ٹرمپ کی گرفتاری سے یقینی طور پر ان کی صدارتی مہم کافی متاثر ہوگی۔
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی گرفتاری کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے حامیوں کو احتجاج کی کال دی تھی، ٹرمپ کے 40 کے قریب حامیوں کی جانب سے فلوریڈا میں ریلی نکالی گئی تھی۔