قوانین میں ترمیم، کئی سیاسی رہنماؤں کیلئے ریلیف کے دروازے کھل گئے
قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل میں محسن داوڑ کی ترمیم شامل ہونے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کو از خود نوٹس پر ملی سزا کے خلاف اپیل کا حق مل گیا۔
قومی اسمبلی میں اہم قانون سازی کرلی گئی جو ماضی کی سزاؤں کو ایک بار چیلنج کرنے کےلیے ہے۔ سزاؤں کے خلاف اپیل کیلئے ایک ماہ کا وقت ملے گا۔
30 دن میں ون ٹائم اپیل کے حق سے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ساتھ یوسف رضاگیلانی، جہانگیر ترین سمیت از خود نوٹس کیسز کے فیصلوں کے دیگر متاثرہ فریق بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔
خیال رہے کہ آج قومی اسمبلی میں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل میں محسن داوڑ کی تجویز کردہ ترمیم شامل کرلی گئی۔
محسن داوڑ نے کہا کہ کراچی کا نسلہ ٹاور بھی ازخود نوٹس کی وجہ سے گرایا گیا، ماضی میں184/3 (از خود نوٹس) کے متاثرین کو 30دن میں اپیل کا حق دیا جائے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایک بار کی قانون سازی ہے اس سے کوئی پنڈورا باکس نہیں کھلے گا۔
محسن داوڑ نے کہا کہ پرانے احساسات ہیں اس ترمیم پر کیوں ہچکچا رہے ہیں؟
اس دوران پیپلزپارٹی نے محسن داوڑ کی ترمیم کی حمایت کر دی اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت میں ایسا ہوتا ہے کہ کسی کے تحفظات ہوتے ہیں، مگر ہم محسن داوڑ کی ترمیم کی مخالفت واپس لیتے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی مشاورت ہوئی جس کے بعد محسن داوڑ کی مجوزہ ترمیم منظور کرلی گئی۔
قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز بل کی متفقہ طور پر منظوری بھی دے دی ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ترمیمی بل کیا ہے؟
بل کے تحت سپریم کورٹ کے سامنے ہر معاملے اور اپیل کو کمیٹی کا تشکیل کردہ بینچ سنے اور نمٹائے گا جب کہ کمیٹی میں چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین ججز ہوں گے اور کمیٹی کا فیصلہ کثرت رائے سے ہو گا۔
آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت معاملہ پہلے کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا، بنیادی حقوق سے متعلق عوامی اہمیت کے معاملے پر3 یا اس سے زائد ججزکا بینچ بنایا جائے گا، آئین اور قانون سے متعلق کیسز میں بینچ کم از کم 5 ججز پر مشتمل ہو گا جب کہ بینچ کے فیصلے کے 30 دن کے اندر اپیل دائر کی جاسکے، دائر اپیل 14 روز میں سماعت کے لیے مقررہوگی، زیرالتوا کیسز میں بھی اپیل کا حق ہوگا، فریق اپیل کے لیے اپنی پسند کا وکیل رکھ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ ہنگامی یا عبوری ریلیف کے لیے درخواست دینےکے 14 روزکے اندر کیس سماعت کے لیے مقرر ہوگا۔