جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی ایسی دریافت جس کی سائنسدانوں نے توقع نہیں کی تھی

کائنات کے رازوں کو جاننے کے لیے خلا میں بھیجے جانے والی جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے ایک اور حیران کن دریافت کی ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کی اس اسپیس ٹیلی اسکوپ نے 6 اتنی بڑی قدیم کہکشائیں دریافت کی ہیں جو سائنسدانوں کے مطابق ہونی ہی نہیں چاہیے تھیں۔

امریکا کی کولوراڈو بولڈر یونیورسٹی کے زیرتحت بین الاقوامی ماہرین کی ٹیم نے ایک تحقیق کے دوران ان کہکشاؤں کو دریافت کیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ ہر کہکشاں 13 ارب سال سے زیادہ پرانی ہے یعنی یہ بگ بینگ کے 50 سے 70 کروڑ سال بعد تشکیل پائی تھیں۔

محققین نے بتایا کہ یہ کہکشائیں توقعات سے بھی زیادہ بڑی ہیں کیونکہ ہمارا ماننا تھا کہ بگ بینگ کے بعد جب کائنات پھیلنا شروع ہوئیں تو آغاز میں کہکشاؤں کا حجم بھی چھوٹا ہوگا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مگر یہ کہکشائیں ہمارے ملکی وے جتنی بڑی ہے اور ہم نے کبھی توقع نہیں کی تھی کہ کائنات کی ابتدا میں اس طرح کی کہکشائیں بن سکتی تھیں اور یہ دریافت ہمارے سائنسی نظریات کو بدلنے کا باعث بن سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کائنات کی ابتدا کے 99 فیصد ماڈلز کے مطابق اتنی بڑی کہکشاؤں کا وجود میں آنا ناممکن تھا۔

اس سے قبل جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے بگ بینگ کے 35 کروڑ بعد بننے والی کہکشاؤں کو بھی دریافت کیا تھا مگر وہ حجم میں بہت چھوٹی تھیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ان نئی کہکشاؤں میں سورج کے حجم کے کھربوں ستارے موجود ہو سکتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ جب ہمیں ڈیٹا ملا تھا اور ان کا تجزیہ کیا تو ہمیں بہت زیادہ بڑے اور روشن 6 سرخ ڈاٹ نظر آئے اور ابتدا میں ہمیں لگا کہ کوئی غلطی ہوئی مگر پوری کوشش کے باوجود ہم کوئی غلطی ڈھونڈ نہیں سکے۔

مگر انہوں نے تسلیم کیا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ ہم نے درحقیقت کچھ بالکل مختلف دیکھا ہو اور سمجھ نہ سکے ہوں۔

یہی وجہ ہے کہ محققین اس حوالے سے تحقیق کو مزید آگے بڑھائیں گے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔