پاکستان کے مختلف شہروں میں پیٹرول کی قلت

حکومتی یقین دہانی  اور وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کی دھمکی بھی بے کار گئی،  پیٹرول اور ڈیزل کے ذخیرہ اندوزوں نے پنجاب کے مزید کئی شہروں کو اپنی لالچ کی لپیٹ میں لے لیا۔

سرگودھا، بہاولنگر، کمالیہ، نارووال،  شکرگڑھ، گوجرہ اور منڈی بہاء الدین کے بعد لاہور بھی پیٹرول کی قلت کا شکار ہوگیا۔ شہر میں کئی پیٹرول پمپس بند ہوگئے۔ کھلے پیٹرول پمپس پر موٹرسائیکل والوں کو 400 روپے اور کار والوں کو 4 ہزار سے زیادہ کا پیٹرول فراہم نہیں کیا جارہا۔

پمپ مالکان کہتے ہیں کہ انہیں پیٹرول سپلائی نہیں کیا جارہا، اس لیے وہ کم بیچ رہے ہیں۔

علاوہ ازیں وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے یقین دلایا ہے کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 15 فروری سے پہلے تبدیل نہیں ہون گی اور ساتھ ہی وارننگ دی ہے کہ پیٹرول نہ بیچنے یا مہنگا بیچنے والوں کے لائسنس منسوخ کردیں گے۔

وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک کا کہنا ہے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی کوئی قلت نہیں ہے، پیٹرول کا 20 روز کا اسٹاک موجود ہے اور پیٹرولیم مصنوعات کی ایل سیز بھی کھلی ہوئی ہیں۔

پیٹرول و ڈیزل کا بحران، اوگرا کا چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری کارروائی کا حکم

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ملک کے کئی شہروں میں پیٹرول اور ڈیزل کے مصنوعی بحران پر چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔

اوگرا نے چیف سیکرٹری پنجاب کو فوری کارروائی کیلئے مراسلہ لکھا ہے۔ اوگرا کے مطابق مارکیٹ میں مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کی فہرست فراہم کردی، مصنوعی بحران میں مارکیٹ انٹیلیجنس کے ذریعے فہرستیں مرتب کی گئیں۔

اوگرا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں غیرقانونی اسٹوریج، گوداموں پر چھاپوں کی ہدایت کر دی۔

صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنانے کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے اور اسٹوریجز چیک کرنے کیلئے انفورسمنٹ ٹیمیں بھی تشکیل دے دیں ہیں۔

پیٹرولیم انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ بڑی کمپنیز کے علاوہ چھوٹی تیل کمپنیز پیٹرول کی ذخیرہ اندوزی کر رہی ہیں۔ پنجاب میں ان ہی چھوٹی کمپنیز کے پمپس ہیں،  اس لیے پنجاب میں پیٹرول کی قلت کا زیادہ اثر ہے۔