درجہ حرارت میں اضافے سے دنیا بھر میں 50 فیصد کے قریب گلیشیئرز پگھلنے کا امکان

دنیا بھر میں گلیشیئرز سائنسدانوں کی توقعات سے بھی زیادہ تیزی سے سکڑ رہے ہیں اور ان میں سے کم از کم 50 فیصد رواں صدی کے آخر تک پگھل جائیں گے۔

یہ انکشاف ایک نئی تحقیق میں سامنے آیا جس میں بتایا گیا کہ گلیشیئرز پگھلنے اور اس کے نتیجے میں سمندری سطح میں اضافے کی شرح موجودہ تخمینوں سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

جرنل سائنس میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ تو پہلے سے معلوم ہے کہ موسمیاتی بحران کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، مگر اس کا درست تخمینہ لگانا کسی چیلنج سے کم نہیں۔

درحقیقت تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر کسی طرح عالمی برادری درجہ حرارت میں اضافے کو بڑھنے سے روک لے اور بین الاقوامی اہداف حاصل کرلیے جائیں تو بھی 50 فیصد کے قریب گلیشیئرز اس دنیا کے نقشے سے غائب ہوجائیں گے۔

تحقیق کے مطابق اس کے برعکس اگر درجہ حرارت میں کئی ڈگری اضافہ ہوا تو پھر 2100 تک 83 فیصد گلیشیئرز پگھل جائیں گے۔

اس تحقیق میں دنیا بھر میں موجود 2 لاکھ 15 ہزار گلیشیئرز کا جائزہ لیا گیا تھا، البتہ گرین لینڈ اور انٹارکٹیکا کی برفانی سطح کو تحقیق کا حصہ نہیں بنایا گیا۔

محققین نے موسمیاتی بحران کے مختلف منظرناموں کی کمپیوٹر کے ذریعے جانچ پڑتال کی۔

اس وقت دنیا کا درجہ حرارت صنعتی عہد سے پہلے کے مقابلے میں 2.7 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کی جانب بڑھ رہا ہے جبکہ عالمی برادری نے اسے 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔

اگر درجہ حرارت میں اضافہ 2.7 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے تو 2100 تک عالمی سطح پر 68 فیصد گلیشیئرز پگھل جائیں گے جبکہ سمندروں کی سطح میں 4.5 انچ کا اضافہ ہوگا۔

سمندروں کی سطح میں 4.2 اضافے سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کو بے گھر ہونے کا خطرہ لاحق ہوجائے گا۔

اگر درجہ حرارت میں اضافے کو کسی طرح 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود کرلیا جائے تو بھی 50 فیصد کے قریب گلیشیئرز پگھلنے سے سمندری سطح میں 3.5 انچ کا اضافہ ہوجائے گا۔

محققین نے کہا کہ سمندروں کی سطح میں اضافے سے گلیشیئرز کے مقابلے میں برفانی سطح زیادہ تیزی سے پگھلنے لگے گی جبکہ دنیا بھر میں پانی کی قلت بھی ہوسکتی ہے اور سیلاب کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چاہے جو بھی ہو، ہمیں متعدد گلیشیئرز سے محروم ہونا پڑے گا، مگر اب بھی ہم کافی گلیشیئرز کو بچا سکتے ہیں۔