بھارت ذمہ دار ملک کا کردار ادا کرے تو بات چیت ہو سکتی ہے: پاکستان

اسلام آباد:  پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت ذمہ دار ملک کا کردار ادا کرے تو بات چیت ہو سکتی ہے۔

ہفتہ وار  پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا پاکستان پرامن ہمسائیگی تعلقات پر یقین رکھتا ہے اور پاکستان بھارت کے ساتھ مشروط مذاکرات چاہتا ہے، اگر بھارت دہشتگردی ترک کر کےکشمیرکا مسئلہ حل کرنے میں سنجیدگی دکھائے تو  تمام تنازعات پر بات چیت ہو سکتی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی ریاستی دہشتگردی پر ڈوزئیر اقوام متحدہ کو دیا، او آئی سی سیکرٹری جنرل نے 11 دسمبر کو آزاد جموں کشمیر کا دورہ کیا، پاکستان سے بھارت کے تعلقات واضح ہیں، بھارتی حکام پر منحصر ہے کہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں،  پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے کوشاں رہےگا، بھارت پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی ختم کرے، پاک چین تعلقات کو خراب کرنے  کے لیے پروپیگنڈا کیا جاتا ہے جبکہ کلبھوشن جادھو کے کیس میں تاحال پاکستان میں مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

رواں برس پاکستان کے خارجہ  محاذ پر کامیابیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے ممتاز  زہرا بلوچ  نے کہا کہ 2022 میں پاکستان نے خارجہ محاذ پر اہم کامیابیاں حاصل کیں، پاکستان رواں سال دوست ممالک کیساتھ تعلقات میں مزید بہتری لایا،  وزیراعظم اور  وزیرخارجہ سمیت پاکستانی حکام کے اہم بیرونی دورے رہے، امریکا، چین، یورپ اور مشرق وسطیٰ سمیت اہم ممالک کیساتھ تعلقات میں مزید بہتری آئی، 2022 میں پاکستان فیٹف گرے لسٹ سے باہر نکلا۔

ان کا کہنا تھا کوپ 22 کانفرس میں پاکستان کے مؤقف کو سراہا گیا، موسمیاتی تبدیلی، سرمایہ کاری، توانائی پر امریکاکے ساتھ دو طرفہ مذاکرات میں پیشرفت ہوئی، یو این سیکرٹری جنرل نے پاکستان کا اہم دورہ کیا،  وزیراعظم 9 جنوری کوسیلاب اورموسمیاتی تبدیلی پرمشترکہ کانفرس کی سربراہی کریں گے۔

پاک افغان تعلقات پر بات کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن اور بحالی کے لیے بھی کام کیا،  پاکستان مستحکم اور  پرامن افغانستان کے لیے کوشاں ہے، وزیرخارجہ اور  وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے مختلف فورمز پر افغان حکام سے ملاقاتیں کیں، پاک افغان بارڈر پرکشیدگی پرکابل میں پاکستانی ناظم الامور پر حملہ کیاگیا، پاکستان افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، بارڈر اور سکیورٹی کےمسائل پربھی افغان حکام سےبات چیت جاری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا افغانستان لینڈ لاک ملک ہے اور پاکستان انہیں تجارت کے لیے سہولتیں فراہم کر رہا ہے، پاکستان نےہمیشہ افغانستان کے ساتھ سخاوت اور کھلے دل سے تعلقات قائم کیے ہیں، افغانستان کی خاطر بھارتی گندم کے لیے پاکستان نے اپنے روٹ فراہم کیے۔