پی ٹی آئی کے تین بڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا تعلق عمران خان سے نکلا
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سوشل میڈیا پر تین بڑے آفیشل اکاؤنٹس (عمران خان، تحریک انصاف اور پی ٹی آئی آفیشل) کا تعلق پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان سے ہے اور یہ تینوں اکاؤنٹس بیرون ملک سے عمران خان کی بہن علمیہ خان کے ذریعے بھیجے گئے عمران خان کے پیغامات کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔
سرکاری سطح پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز (جنہیں مبینہ طور پر فوج، آرمی چیف جنرل عاصم منیر پر تنقید اور جارحانہ مہمات کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے) کے حوالے سے کی گئی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس بیرون ملک سے عمران خان کے نامزد کردہ افراد کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔
سرکاری تحقیقات کی بنیاد پر کسی بھی فوجداری نوعیت کی کارروائی کی صورت میں اثرات براہِ راست عمران خان پر مرتب ہوں گے کیونکہ جن سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فوج اور ریاست مخالف مہم چلانے کا الزام وہ عمران خان کے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما پارٹی میں سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے پریشان، معاملہ عمران خان کے سامنے رکھنے کا فیصلہ
ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ماضی میں نہ صرف خود عمران خان نے ایف آئی اے کے روبرو اس بات کی تصدیق کی تھی بلکہ پی ٹی آئی کے کچھ رہنماؤں (جن سے اس وقت آئی جی پولیس اسلام آباد کی سربراہی میں جے آئی ٹی تفتیش کر رہی ہے) نے بھی یہی معلومات شیئر کی ہیں۔
عمران خان اور علیمہ خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ حتیٰ کہ پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم سمیت کسی بھی پارٹی رہنما کا ان اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلائے جانے والے مواد پر کوئی اثر و رسوخ نہیں، ان اکاؤنٹس پر فالوورز کی ایک بڑی تعداد ہے۔
ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک سے عمران خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس چلا رہے ہیں، جبران الیاس امریکا میں مقیم ہیں ان کے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے سربراہ ہیں اور مختلف ویلاگرز اور سوشل میڈیا پر سرگرم افراد سے رابطوں میں ہیں۔
اظہر مشوانی پہلے تو پاکستان میں تھے لیکن 9؍ مئی کے بعد جب پی ٹی آئی کیخلاف کریک ڈاؤن شروع ہوا تو وہ برطانیہ چلے گئے، یہ الزام بھی ہے کہ علیمہ خان اپنے بھائی عمران خان کی ہدایت پر پارٹی کے آفیشل سوشل میڈیا کیلئے بیانات بھیجتی ہیں۔
ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ جبران الیاس، اظہر مشوانی اور علی ملک نے نامی شخص کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ پارٹی کا بیانیہ تشکیل دیا جا سکے اور سوشل میڈیا مہم اور دیگر پوسٹس جاری کی جا سکیں، ان پوسٹس میں سے بعض کو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ فوج اور ملک مخالف قرار دیتی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ علیمہ خان کا اس وقت بیرون ملک موجود کچھ یوٹیوبرز کے ساتھ بھی رابطہ ہے، پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ریاست اور فوج مخالف بیانیے اور مواد پھیلانے کی وجہ سے حکام کی نظروں میں ہے، اس سے قبل بھی کچھ تحقیقات ہو چکی ہیں۔
حال ہی میں آئی جی اسلام آباد کی سربراہی میں ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے تاکہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی بدنیتی پر مبنی مہم کے حوالے سے تحقیقات کی جا سکے۔ اطلاعات ہیں کہ جے آئی ٹی نے تحریک انصاف کے 15؍ افراد کو نوٹس جاری کیے ہیں، ان میں سے کچھ پیش ہو چکے جبکہ کچھ نے تاحال جواب نہیں دیا۔
پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو نوٹس جاری ہوا تھا اُن میں پارٹی چیئرمین بیرسٹر گوہر، حماد اظہر، سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن، اسد قیصر، عون عباس اور وقاص اکرم شامل ہیں، دیگر میں فردوس شمیم نقوی، خالد خورشید خان، عالیہ حمزہ، کنول شزوب، تیمور سلیم خان، شاہ فرمان، شہباز شبیر، اور میاں محمد اسلم شامل ہیں۔
جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے 10؍ ارکان کو بھی سمن جاری کیا تھا جن میں آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سید سلمان رضا زیدی، ذلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی حسنین ملک شامل ہیں۔