بدترین کارکردگی! ٹیم، پی سی بی حکام، انتظامیہ اور سلیکٹرز کی ضد اور انا کی بھینٹ چڑھ گئی
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی بدترین کارکردگی دیکھنے کو ملی، پاکستانی ٹیم انتظامیہ،سلیکٹرز اور پی سی بی حکام کی ضد اور انا کی بھینٹ چڑھ گئی۔
2023 میں بابر اعظم کی جگہ شاہین آفریدی کپتان بنے ، 5 میچوں بعد بابر کو پھر کپتانی ملی ، ستمبر میں وہ سبکدوش ہوئے اور رضوان کپتان بن گئے۔
آسٹریلیا، جنوبی افریقا اور زمبابوے سے سیریز جیتےمگر ٹیم میں مستقل مزاجی اور پروفیشنل ازم کا فقدان نظر آیا، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکا سے ہار گئے، ہر ٹیم کے ساتھ دو اسپنرز ، سلیکٹرز نے ابرار کیساتھ دوسرے اسپنرز کو شامل نہ کیا، عثمان کو کھلانے سے گریز، عرفان اور عباس آفریدی سلیکٹ نہ ہوسکے۔
سہ فریقی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نتائج ٹیم کی ناکامیوں کی داستان
اس کہانی میں اہم موڑ اس وقت آیا جب 2023میں بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹا کر شاہین آفریدی کو کپتان بنایا گیا، پانچ میچوں کے بعد بابر اعظم کو دوبارہ کپتان بنادیا گیا جب ٹیم کی شکستوں کا سلسلہ ختم نہ ہوا تو بابر اعظم نے ستمبر میں خود کپتانی چھوڑ دی۔
محمد رضوان کپتان ضرور بنے لیکن وہ ٹیم کو جیت کی راہ پر گامزن نہ کرسکے۔
2024 میں امریکا میں پاکستان کی شکست کے ذمہ دار سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر وہاب ریاض کو خاموشی سے ایک عہدہ دے کر پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں بٹھا دیا گیا۔
6 ماہ میں دو غیر ملکی کوچز گیری کرسٹین اور جیسن گلسپی ناراض ہوکر استعفی دے کر چلے گئے۔موجودہ ہیڈ کوچ عاقب جاوید کا تقرر عبوری بنیادوں پر کیا گیا ہے۔
گزشتہ چھ ماہ میں بنگلا دیش کی ٹیم ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کو پاکستان میں وائٹ واش کرکے چلی گئی۔ پاکستانی ٹیم امریکا، آئرلینڈ اور زمبابوے جیسی کمزور ٹیموں سے ہارتا رہا۔
پاکستانی ٹیم بھارت میں ورلڈ کپ،امریکا میں ٹی ٹوئینٹی ورلڈ کپ اور اب پاکستان اور دبئی میں آئی سی سی چیمپنز ٹرافی میں ناکام رہی اور اگلے مرحلے کے لئے کوالی فائی نہ کرسکی۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں امریکا نے پاکستان کو حیران کن شکست دی۔تینوں آئی سی سی ایونٹ میں بھارت نے پاکستان کو شکست سے دوچار کیا۔
پاکستان کے شہرت یافتہ کرکٹرز اور ماہرین سلیکٹرز کو مشورہ دیتے رہے کہ ابرار احمد کے ساتھ کسی دوسرے اسپنر کو ٹیم کا حصہ بنایا جائے۔ ہر ٹیم کے ساتھ ایک سے زیادہ اسپنر ز ہیں ۔
شاداب خان،اسامہ میر،سفیان مقیم اور فیصل اکرم کی موجودگی میں سلیکٹرز نے دوسرے اسپنر کو ٹیم میں شامل نہیں کیا۔
فاسٹ بولروں شاہین آفریدی،نسیم شاہ اور حارث روف کو دنیا کا خطرناک بولنگ اٹیک قرار دیا گیا لیکن تینوں بولر توقعات پوری نہ کرسکے۔
فاسٹ بولرز کو ٹیسٹ سیریز میں آرام دیا گیا تاکہ وہ ون ڈے میں تازہ دم ہوکر آئیں لیکن سہ فریقی ٹورنامنٹ اور آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں فاسٹ بولر کرشماتی کارکردگی نہ دکھاسکے۔ بابر اعظم کو دنیا کا صف اول کا بیٹسمین قرار دیا جاتا ہے لیکن ان کا بیٹ بھی خاموش ہے۔
عثمان خان کو گزشتہ 9میچوں میں ٹیم کے ساتھ رکھا گیا اور کوئی میچ نہیں کھلایا نہیں گیا اس کے باوجود وہ چیمپنز ٹرافی کی ٹیم میں شامل ہوگئے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم میں باصلاحیت عرفان خان نیازی اور عباس آفریدی بھی سلیکشن کے معیار پر پورا نہیں اتر سکے۔