26 ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی: جسٹس محسن اختر

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی اور میرا خیال ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو بلآخر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ ہی سنے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی تقریب سے خطاب کرتےہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نےکہا کہ شخصی آزادیوں سمیت جس قسم کے مسائل ہیں سب کو نظر آرہے ہیں، شخصی آزادی کا تحفظ کرنے والے میڈیا کی بھی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپ رائٹ وکلا کی ضرورت ہے جو بعد میں اپ رائٹ جج بنتے ہیں، اس بار میں بہت قابلیت ہے، وکلا کی کارکردگی بہتر ہورہی ہے، ججز سے بھی غلطیاں ہوتی ہیں اور وکلا سے بھی ہوتی ہی لیکن ہمارے وکلا نے پچھلے 10 سال میں بہت امپروو کیا ہے، ہمیں وہ آزاد جج چاہئیں جو عدلیہ کا تقدس برقرار رکھیں۔

جسٹس محسن اختر کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم ایک خط کی بنیاد پر کی گئی ہے، چاہے 26ویں آئینی ترمیم ہی ہو، آپ کو اپنے ارادوں سے مایوس نہیں کر سکتے، اس طرح کے مراحل پاکستان کی تاریخ میں آتے رہے ہیں، لوگوں کی امید آج عدلیہ، پارلیمان اور میڈیا سے ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا خیال ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کو بلآخر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ ہی سنے گا، یہ ایشو پاکستان کی عوام اور نظام کی بقا کیلئے حل ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *