کیا منصوبے جنوں کیلئے بنے؟ 8 اکتوبر کے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے فنڈز کی آڈٹ رپورٹ طلب

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور آڈیٹر جنرل سے 2005 کے زلزلہ متاثرین کی بحالی اور فنڈز کے آڈٹ کی رپورٹ طلب کرلی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے زلزلہ متاثرین کی بحالی سے متعلق درخواست پر سماعت کی جس دوران متعلقہ فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے سوال کیا کہ اکتوبر 2025 میں زلزلےکو 20 سال ہوجائیں گے،کیا زلزلہ متاثرین کی بحالی کا 50 سال کا منصوبہ ہے؟

جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار سے سوال کیا کہ زلزلہ متاثرین کےلیے کتنے مکان بنے؟ کتنے متاثرین کوکاروبارمیں مدد ملی؟ درخواست گزار نے بتایا کہ حکومت نے نیو بالاکوٹ شہر بنانے کا اعلان کیا تھا، ابھی نیوبالاکوٹ سٹی سے متعلق کچھ نہیں ہوا۔

نمائندہ ایرا نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 14 ہزار سے زائد زلزلہ متاثرین کے لیے منصوبے مکمل کیے، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا وہ منصوبےکہاں ہیں جو مکمل ہوئے؟کیا انسانوں کے لیے منصوبے بنائے گئے یاجنوں کےلیے؟

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وفاقی و صوبائی حکومت، ایرا سے زلزلہ متاثرین کی بحالی اور آڈیٹرجنرل پاکستان سے زلزلہ متاثرین کی بحالی کے لیے فنڈز کی آڈٹ رپورٹ طلب کرلی کرلی۔

بعد ازاں آئینی بینچ نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 8 اکتوبر 2005 کو 7.6 شدت کے زلزلے سے آزاد کشمیر اور صوبہ خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *