عمران کو بنی گالا ڈیل کی پیشکش کس نے کی؟
اسلام آباد: عمران خان کو اڈیالہ جیل سے بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کس نے کی؟ کیونکہ ایسی پیشکش نہ تو جاری رسمی مذاکراتی عمل کے دوران کی گئی اور نہ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان بیک چینل مذاکرات میں۔
باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ بیک چینل مذاکرات کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کو خیبرپختونخوا منتقل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن حکومت نے اسے قبول نہیں کیا۔
یہ مطالبہ گزشتہ سال نومبر میں دونوں فریقین کے درمیان ہوئے بیک چینل مذاکرات کے دوران کیا گیا تھا۔
ان ذرائع کا اصرار ہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور عمران خان کو راولپنڈی جیل سے خیبرپختونخوا منتقل کرانا چاہتے تھے لیکن دوسرے فریق نے اس پر اتفاق نہیں کیا۔
تاہم، چند روز قبل جب اس نمائندے نے گنڈا پور سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے دوٹوک الفاظ میں اس بات کی تردید کی اور کہا کہ انہوں نے کبھی ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے نہیں معلوم کہ اس معاملے میں میرا نام کیوں لیا جا رہا ہے۔‘‘
حال ہی میں یہ خبر سامنے آئی کہ عمران خان نے کہا کہ انہیں ایک ڈیل کی پیشکش کی گئی تھی جس کے تحت انہیں اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ بنی گالہ منتقل کیا جائے گا تاکہ وہ جیل کا بقیہ وقت گزار سکیں۔
ان کے وکیل فیصل چوہدری نے گزشتہ ہفتے اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں کو بتایا، ’’عمران خان کا کہنا ہے کہ انہیں بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کی گئی ہے تاہم، انہوں نے زور دیا کہ وہ اس وقت تک کہیں نہیں جائیں گے جب تک بغیر کسی مقدمہ میں گرفتار لوگوں کو رہا نہیں کیا جاتا۔
عمران خان کے مبینہ دعوے کے حوالے سے تحریک انصاف کے کسی رہنما کی جانب سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی۔ اس سوال کا کوئی جواب نہیں کہ عمران خان کو پیشکش کس نے کی۔
دی نیوز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایسی کوئی پیشکش حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان جاری رسمی مذاکرات کے دوران کی گئی اور نہ بیک چینل مذاکرات کے دوران۔
انگریزی روزنامہ ’’ڈان‘‘ نے چند روز قبل خبر شائع کی تھی کہ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بیک چینل رابطوں کی تصدیق کی لیکن ساتھ ہی حکام کی جانب سے پی ٹی آئی کے بانی کو اڈیالہ سے بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کے دعووں کو مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی اپنی قید کو غیر قانونی سمجھتے ہیں لہٰذا ایسی پیشکش پر غور کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
عمران خان کو اڈیالہ سے ان کے بنی گالہ گھر منتقل کرنے کے بارے میں حال ہی میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ایک اہم رکن نے دی نیوز کے ساتھ بات چیت میں کہا تھا کہ اگر عمران خان 2029ء تک موجودہ نظام کے تسلسل کو قبول کرتے ہیں اور اپنی سیاست کو آگے نہیں بڑھاتے، اشتعال انگیزی، تشدد اور فوج پر تنقید اور معیشت کو نقصان پہنچانے کے اقدامات سے گریز کرتے ہیں تو پی ٹی آئی کو ممکنہ پیشکش کی جا سکتی ہے۔
تاہم، سینیٹر عرفان صدیقی کا موقف تھا کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم نے ایسے کسی آپشن پر بات نہیں کی۔