اسرائیل نے حماس سربراہ یحییٰ سنوار کو کیسے شناخت کیا؟

اسرائیل نے انتہائی مطلوب ترین شخص اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کو ایک غیر متوقع آپریشن کے دوران شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل یحییٰ السنوار کو 7 اکتوبر 2023 پر اسرائیل میں ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ سمجھتا ہے اور وہ گزشتہ ایک سال سے ان کی تلاش میں کئی آپریشن بھی کر چکا لیکن ہر بار یحییٰ سنوار بچ نکلنے میں کامیاب رہے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق ایک موقع پر تو اسرائیلی فوج یحییٰ السنوار کے اس قدر قریب پہنچ چکی تھی کہ جب صیہونی فورسز سرنگ میں پہنچیں تو سنوار کی کافی بھی گرم تھی اور وہ اس قدر جلدی میں فرار ہوئے کہ 10 لاکھ ڈالرز چھوڑ کر چلے گئے۔

اس کے علاوہ اسرائیل اور امریکا کی مشترکہ انٹیلی جنس ٹیموں نے بھی یحییٰ السنوار کا پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن یحییٰ السنوار نے موبائل فون کا استعمال چھوڑ دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی اور اسرائیلی فورسز نے خان یونس کے علاقے میں واقع یحییٰ سنوار کے گھر بھی چھاپہ مارا تاہم وہ موجود نہیں تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تاہم 16 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز جب رفح کے علاقے میں آپریشن کر رہی تھیں تو اس وقت ان پر ایک عمارت سے فائرنگ کی جس کے جواب میں صیہونی فورسز نے ٹینک سے اس عمارت پر فائرنگ اور بمباری کی اور جب عمارت کا جائزہ لینے کے لیے ڈرون کیمرا اندر بھیجا تو ایک شخص تباہ حال عمارت میں زخمی حالت میں صوفے پر بیٹھا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق آپریشن کے دوران حماس کے 3 کمانڈرز مارے گئے جن میں سے ایک کے بارے میں گمان ہوا کہ وہ یحییٰ سنوار ہیں تاہم اس بات کی تصدیق نہ ہو سکی۔

معاملے کے بارے میں معلومات رکھنے والے امریکی حکام نے اس حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے لاش کو تحویل میں لیکر دانتوں کے ریکارڈ اور دیگر بائیو میٹرک معلومات کے ذریعے تصدیق کی کہ حملے میں مارے گئے افراد میں یحییٰ سنوار بھی شامل تھے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ یحییٰ السنوار آپریشن کے وقت شمال کی جانب فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، ان کے قبضے سے ایک گن اور 10 ہزار امریکی ڈالر بھی برآمد ہوئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *