وہ کیا چیز ہے جو بل گیٹس کی راتوں کی نیند اڑا دیتی ہے؟
مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کافی عرصے سے لوگوں کو مختلف مسائل جیسے موسمیاتی تباہی، سائبر اٹیک اور دیگر کے حوالے سے خبردار کر رہے ہیں۔
مگر ایک چیز ایسی ہے جو بل گیٹس کی راتوں کی نیند اڑا دیتی ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ ‘آج کے عہد میں بہت زیادہ بدامنی سے ایک بڑی جنگ چھڑ سکتی ہے اور اگر ہم ایک بڑی جنگ سے بچ گئے تو بھی اگلے 25 برسوں کے دوران ایک عالمی وبا کے خطرے کا سامنا ہوسکتا ہے’۔
ایک نئی عالمی وبا کا خیال بل گیٹس کی راتوں کی نیند اڑا دیتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ مختلف عناصر جیسے موسمیاتی تبدیلیوں اور آبادی میں اضافے کے باعث موجودہ عہد میں نئی وباؤں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
بل گیٹس کے مطابق سوال یہ نہیں کہ اگلی وبا کا سامنا کب ہوگا بلکہ یہ ہے کہ کیا دنیا کووڈ 19 کے بعد اب نئی وبا کے لیے کتنی تیار ہے۔
2022 میں بل گیٹس نے ایک کتاب میں کہا تھا کہ کووڈ کی وبا کے دوران امریکا سمیت متعدد ممالک کسی وبا سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں تھے۔
انہوں نے نئی وبا سے نمٹنے کے لیے متعدد تجاویز بھی کتاب میں دیں۔
اگرچہ اب کچھ پیشرفت ہوئی ہے مگر بل گیٹس کے مطابق اب بھی عالمی ردعمل ناکافی ہے۔
انہوں نے نئے انٹرویو میں کہا کہ ‘اگرچہ کووڈ کی وبا کے دوران ہم نے کافی کچھ سیکھا ہے مگر اب بھی یہ میری توقع سے بہت کم ہے’۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہوسکتا ہے کہ اگلے 5 برسوں میں حالات بہتر ہو جائیں مگر ابھی سب کچھ کافی حیران کن ہے۔
بل گیٹس پر بننے والی ایک دستاویزی سیریز میں بھی بل گیٹس نے اس حوالے سے بات کی ہے۔
اس سیریز میں بل گیٹس اور امریکا کے معروف طبی ماہر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی کو ایک ساتھ گفتگو کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے تسلیم کیا کہ امیر ممالک جیسے امریکا کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ دنیا بھر میں امراض کی روک تھام کے لیے وسائل کو شیئر کیا جائے۔