قوم کا پیار دیکھ کر خوشی کے مارے نیند ہی نہیں آرہی: ارشد ندیم
پیرس اولمپکس کے جیولن تھرو کے مقابلے میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے قومی ہیرو ارشد ندیم کا کہنا ہے کہ قوم کا پیار دیکھ کر مجھے تو خوشی کے مارے نیند ہی نہیں آ رہی۔
جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے پیرس اولمپکس کے گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کا کہنا تھا ٹوکیو اولمپکس کے بعد پیرس اولمپکس کے لیے بہت محنت کی تھی، 2016 میں پہلا انٹرنیشنل ایونٹ کھیلا، 8 اگست کو محنت کا پھل ملا۔
ارشد ندیم کا کہنا تھا میرے کوچ سلمان بٹ نے بہت ساتھ دیا، انہوں نے مجھے ہمت نہیں ہارنے دی، فیلڈنگ بڑی اچھی تھی، ٹریننگ کی بہت کی تھی اور پیچھے پوری قوم کی دعائیں اتنی زیادہ تھیں کہ مجھے پوری امید تھی اس بار گولڈ میڈل جیتوں گا۔
ان کا کہنا تھا 2022 میں میں نے کامن ویلتھ مقابلوں میں 90 میٹر کا ریکارڈ توڑا تھا، میری ہر بار کوشش ہوتی ہے کہ بہتر سے بہتر کروں، پہلی تھرو میں جب رنر اپ تھوڑا خراب ہوا تو فاؤل کر دیا تاکہ انجری نہ ہو اور پھر اگلی تھرو میں محنت کی اور اللہ کے فضل سے ریکارڈ تھرو ہوئی۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ جب دوسری تھرو کی 92 کی تو اسی وقت 90 فیصد یقین ہو گیا تھا کہ گولڈ میرا ہی ہے لیکن اس مقابلے میں ورلڈ چیمپئن شریک تھے اسی لیے آخری دم تک محنت جاری رکھی اور محنت کا صلہ بھی ملا۔
ارشد ندیم کا کہنا تھا گھٹنے سرجری کے بعد دو مرتبہ انجری ہوئی، لیکن میرے کوچ اور فزیو نے بہت محنت کی، اس پر دونوں کا بہت شکریہ ادا کرتا ہوں، پوری قوم کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے اتنا پیار اور محبت دی۔
بھارت کے جیولن تھرور نیرج چوپڑا سے اپنی دوستی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ہیرو کا کہنا تھا میں اور نیرج چوپڑا دونوں اچھے دوست ہیں لیکن جب میدان میں ہوتے ہیں تو ہر کوئی اپنے وطن کے لیے کوشش کرتا ہے۔
حکومتی سپورٹ ملنے کے حوالے سے سوال پر ارشد ندیم کا کہنا تھا حکومت، پنجاب اسپورٹس بورڈ اور فیڈریشن کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ سب نے میرا ساتھ دیا، میرے کیرئیر میں واپڈا کا بھی بڑا کردار ہے کہ انہوں نے بہت سپورٹ کی اور مجھے نوکری فراہم کی۔
قومی ہیرو کا کہنا تھا جیولن کے حوالے سے کچھ باتیں تھیں بھی اور کچھ نہیں بھی تھیں، لیکن میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ارشد ندیم کا کہنا تھا پوری قوم نے میرا بہت اچھے طریقے سے استقبال کیا، جہاں سے بھی گزرا سب نے پیار محبت دی، جب اپنے گاؤں پہنچا تو آس پاس کے گاؤں کے سارے لوگ اکٹھے تھے، یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔
گولڈ میڈل جیتنے کے بعد سب سے پہلی فون کال کے حوالے سے قومی ہیرو نے بتایا کہ سب سے پہلے میں نے فون امی کو کیا اور گھر والوں سے بات ہوئی، سب بہت خوش ہو رہے تھے۔
انعامات کے حوالے سے ارشد ندیم کا کہنا تھا لوگ اب بھی آ رہے ہیں اور میرے ساتھ تصاویر لے رہے ہیں، لوگ اتنا پیار اور محبت دے رہے ہیں تو ان کے ساتھ تصاویر بنوانا تو بنتا ہے۔