ایلون مسک کی کمپنی نے دوسرے انسان کے دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کردی

یلون مسک کی کمپنی نیورالنک نے دوسرے مریض کے دماغ میں کامیابی سے کمپیوٹر چپ نصب کی ہے۔

اس بات کی تصدیق ایلون مسک کی جانب سے کی گئی۔

خیال رہے کہ اس کمپیوٹر چپ کا مقصد معذور مریضوں کو اپنے خیالات سے ڈیجیٹل ڈیوائسز استعمال کرنے کی سہولت فراہم کرنا ہے۔

نیورالنک کی جانب سے ابھی اس ڈیوائس کی آزمائش کی جا رہی ہے۔

اس سے پہلے جنوری 2024 میں پہلے انسان میں اس چپ کو نصب کیا گیا تھا جس کے بعد وہ ویڈیو گیمز کھیلنے، انٹرنیٹ براؤزنگ، سوشل میڈیا پر پوسٹنگ اور لیپ ٹاپ پر کمپیوٹر کرسر کو حرکت دینے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

ایلون مسک نے ایک پوڈکاسٹ میں دوسرے مریض میں اس کمپیوٹر چپ کو نصب کرنے کے بارے میں بتایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ریڑھ کی ہڈی میں انجری کے باعث یہ مریض معذور ہوا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرے مریض کے دماغ میں نصب چپ کے 400 الیکٹروڈز درست کام کر رہے ہیں۔

ایلون مسک کے مطابق دوسری چپ بہت زبردست کام کر رہی ہے۔

انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ نیورالنک کی جانب سے کب دوسرے مریض کی سرجری کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیورالنک کی جانب سے کلینیکل ٹرائلز کے دوران 8 مزید مریضوں کے دماغوں میں اس کمپیوٹر چپ کو نصب کیا جائے گا۔

نیورالنک انسانی دماغ کو کمپیوٹر سے منسلک کرنے کے لیے کام کرنے والی واحد کمپنی نہیں۔

مگراس کمپنی کی تیار کردہ چپ کو باہری ڈیوائس سے منسلک کرنے کے لیے کسی تار کے کنکشن کی ضرورت نہیں۔

ایلون مسک نے 20 مارچ  2024 کو ایک ایکس پوسٹ میں بتایا کہ یہ ڈیوائس ممکنہ طور پر بینائی کو بھی بحال کرسکتی ہے۔

خیال رہے کہ یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی جانب سے کمپنی کو گزشتہ سال انسانوں کے دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کرنے کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دی تھی۔

ایلون مسک نے اس ڈیوائس کو ٹیلی پیتھی کا نام دیا تھا۔

کمپنی کی جانب سے اس چپ پر کافی عرصے سے کام کیا جارہا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ چپ سے معذور افراد پھر حرکت اور بات کرنے کے قابل ہوجائیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *