امریکی محکمہ انصاف نے ٹک ٹاک کیخلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا

امریکی محکمہ انصاف نے ٹک ٹاک کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے ٹک ٹاک پر بچوں کے ایک پرائیویسی قانون اور فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) سے کیے گئے 2019 کے ایک معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ مقدمہ دائر کیا۔

یہ مقدمہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے ٹک ٹاک کے خلاف کی جانے والی ایک تحقیقات کے نتائج پر مبنی ہے۔

ایف ٹی سی کی جانب سے اس تحقیقاتی رپورٹ کو 2024 کے شروع میں محکمہ انصاف کے پاس جمع کرایا گیا تھا۔

ایف ٹی سی کے مطابق تحقیقات میں دریافت ہوا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے 2019 کے معاہدے اور چلڈرنز آن لائن پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

اس حوالے سے محکمہ انصاف کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ٹک ٹاک کی جانب سے بچوں کی ذاتی تفصیلات کو اکٹھا کیا جاتا ہے اور یہ سوشل میڈیا کمپنی ان تفصیلات کو ڈیلیٹ کرنے کی درخواستوں پر عملدرآمد میں ناکام رہی۔

بیان کے مطابق 2019 سے اب تک ٹک ٹاک کی جانب سے دانستہ طور پر بچوں کو ٹک ٹاک اکاؤنٹس بنانے کی اجازت دی گئی جبکہ انہیں بالغ افراد کے ساتھ میسجز اور مختصر ویڈیوز کو شیئر کرنے کی اجازت بھی دی گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کمپنی کی جانب سے بچوں کی تفصیلات کو اکٹھا کرکے والدین کی مرضی کے بغیر مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

امریکی محکمہ انصاف کے مقدمے پر ٹک ٹاک نے ایک بیان میں ردعمل ظاہر کیا۔

کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس کی جانب سے محکمہ انصاف کے اٹھائے گئے نکات کی روک تھام ماضی میں کی جاچکی ہے۔

ٹک ٹاک نے کہا کہ ہم ان الزامات سے اتفاق نہیں کرتے، ان میں سے بیشتر کی روک تھام ہوچکی ہے اور ہمیں بچوں کو تحفظ دینے کے لیے کیے گئے اپنے اقدامات پر فخر ہے۔

بیان کے مطابق بچوں کے تحفظ کے لیے پلیٹ فارم کو اپ ڈیٹ کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا اور اسی کو دیکھتے ہوئے ہم نے مشتبہ کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ کیا ہے۔

کمپنی کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے مختلف فیچرز جیسے ڈیفالٹ اسکرین ٹائم لمٹ، فیملی پیئرنگ اور دیگر پرائیویسی فیچرز متعارف کرائے گئے ہیں۔

یہ مقدمہ اس وقت دائر کیا گیا ہے جب ٹک ٹاک کی جانب سے امریکی حکومت کی جانب سے تجویز کردہ پابندی کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے۔

ٹک ٹاک کی جانب سے دائر مقدمے کی اولین سماعت ستمبر 2024 میں ہوگی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *