اپوزیشن کا حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ: 6 جماعتی اتحاد نے تحریک تحفظ آئین کا اعلان کر دیا
اپوزیشن نے نئی نویلی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے 6 جماعتی اپوزيشن اتحاد بنالیا اور حکومت کے خلاف تحریک کا اعلان کر دیا۔
ملک کی 6 اپوزیشن جماعتوں نے آئین کی بالادستی کیلئے ‘ تحریک تحفظ آئین’ کے نام سے تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
اس اپوزیشن اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، جماعت اسلامی ،بلوچستان نیشنل پارٹی ،سنی تحریک اور مجلس وحدت مسلمین شامل ہے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی تحریک کے صدر نامزد کردیے گئے ، اتحاد میں شامل جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل کوارڈینشن کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی۔
کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں 6 جماعتی اپوزیشن اتحاد کے اجلا س کے بعد نیو ز کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ 6 جماعتوں کی لیڈر شپ موجود ہے ، ہمارا اتحاد بننے جارہا ہے ، ہم فارم 47کی بنی حکومت کو رد کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری عمر ایوب خان کا کہناتھا کہ آج 13 اپریل کو پشین اور چمن میں دو جلسے کیے جائیں گے ۔
عمر ایوب نے کہا کہ جہاں قانون کی پاسداری نہیں ہوتی وہاں خوشحالی نہیں ہوتی ہے اس لیے تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس کانام تحریک تحفظ آئین رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ محمود خان اچکزئی تحریک کے صدر ہوں گے، ہم جلسوں کے ساتھ ساتھ بار ایسوسی ایشن اور یونیورسٹیز کے نوجوانوں سے میٹنگ کریں گے۔
عمر ایوب نے کہا کہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ،بجلی کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں ،محنت کش کیلئے گھر کا چولہا چلانا مشکل ہوگیا ہے ، ہم اس محنت کش کیلئے تحریک چلارہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 8 فروری کے الیکشن ایک سونامی سے کم نہیں تھے ، ہم نے آئین اور قانون کی پاسداری کیلئے قربانیاں دی ہیں ،یہاں بیٹھی تما م جماعتیں اپنی مرضی سے تحریک میں شامل ہیں، ہمارا ایک ایجنڈا آئین اور قانون کی بالادستی ہے۔
پشتون خواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم میں سے کوئی فوج کے خلاف نہیں ہے ، ہمارا اختلاف ان کے سیاسی رول سے ہے، ہم میں سے کسی نے آئین کو نہیں توڑا ،ہم آئین کی حفاظت کرتےہیں ، آئین کے دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
اس کے علاوہ بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ جس تحریک کا اعلان کیا گیا اس کا آغاز 20 سال پہلے ہو تا تو ہمیں آج کے دن نہیں دیکھنے پڑتے،نہ فارم 47 کی نوبت آتی،ملک کے معاملات میں کسی ادارے کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔
جماعت اسلامی کے قائم مقام امیر لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ عوام کو دیوار سے لگادیا ہے ان کا مینڈیٹ تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے ، ہمیں اجلاس کے اعلامیہ سے اتفاق ہے،لیکن ہم اپنی شوریٰ کے اجلاس کے بعد اپنا حتمی مؤقف سامنے رکھیں گے۔
سنی تحریک کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کو اس کی روح کے مطابق بحال کرنے کی ضرورت ہے،یہ تحریک ملک کی بڑی تحریک کے طور پر سامنے آئے گی۔