آئی ایم ایف کا کرپٹو کرنسی اور رئیل اسٹیٹ بزنس کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ
اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے کیپٹل گینز ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے، کرپٹو کرنسیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور درج شدہ سکیورٹیز کے سلیبس کے جائزے کا بھی مطالبہ کر دیا۔
آئی ایم ایف نے کرپٹو کرنسیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے کیپٹل گینز ٹیکس کا دائرہ وسیع کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے، اس نے رئیل اسٹیٹ کے ساتھ ساتھ درج شدہ سکیورٹیز کے سلیبس کا بھی جائزہ لینے کے لیے کہا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کسی بھی مدت کے لیے اثاثے رکھنے کے بجائے تمام منافعوں پر ٹیکس لگایا جائے۔
آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے پراپرٹی ڈویلپرز کو پابند کرنے کے لیے بھی کہا ہے کہ وہ پراپرٹی ٹائٹلز کی تکمیل اور رجسٹریشن سے قبل تمام ٹرانسفرز کو ٹریک اور رپورٹ کریں۔ اگر کوئی پراپرٹی ڈویلپر اس کی تعمیل میں ناکام رہتا ہے تو کچھ جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔
اس سفارش کے ذریعے آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ ہاؤسنگ اسکیموں میں مختلف پلاٹوں کی فائلوں کی خرید و فروخت کے بڑھتے ہوئے کاروبار کو ٹیکس نیٹ میں لائے، آئی ایم ایف کی یہ سفارشات توسیعی فنڈ سہولت کے تحت آئندہ بیل آؤٹ پیکج کا حصہ بن سکتی ہیں اور ایف بی آر فنانس بل کے ذریعے اسے 2024-25کے اگلے بجٹ کا حصہ بنانے کا پابند ہو سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کو رئیل اسٹیٹ میں مفادات کے تصرف سے پیدا ہونے والے تمسکات یا جائیداد کی فروخت سے حاصل شدہ منافع (کیپیٹل گین) پر ٹیکس کا اندازہ لگانے اور جمع کرنے میں چیلنجز کا سامنا ہے۔
جائیداد کی قانونی تکمیل تک رئیل اسٹیٹ میں منافع عام طور پر رجسٹرڈ نہیں ہوتا، اس طرح جائیداد کی قانونی تکمیل سے پہلے رئیل اسٹیٹ کے منافع کی ابتدائی خریدار سے اگلے کو منتقلی یا اس کے بعد رئیل اسٹیٹ کی کسی بھی منتقلی فی الحال ریکارڈ کے کسی بھی نظام میں قید نہیں ہے۔
نتیجتاً منافع کی اس طرح کی منتقلی کے ذریعے بیچنے والے کے ذریعہ حاصل کردہ منافع ایک نامکمل جائیداد ہے جس پر عام طور پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔
آئی ایم ایف نے کیپٹل گین پر ٹیکس لگانے کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات تجویز کیے ہیں۔
ایک طریقہ یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنا کر کیپٹل گین ٹیکس کے تابع اثاثوں کی اقسام کو وسیع کیا جائے کہ سرمایہ کاری کے اثاثوں کی نئی اقسام جیسے کرپٹو کرنسی کیپٹل گین ٹیکس کے دائرہ کار میں ہوں۔
آئی ایم ایف نے انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 37(1) میں ’’ذاتی منقولہ جائیداد‘‘ کے معنی میں ترامیم لانے کی سفارش کی ہے تاکہ کسی بھی جائیداد پر مشتمل کیچ آل (ہر کام کیلئے موزوں بنایا ہوا یا ہر چیز پر حاوی) زمرہ شامل کیا جائے جو تجارت یا اثاثوں میں اسٹاک نہ ہونے کے بجائے سرمایہ کاری کے طور پر ہونے کے قابل ہو جو کہ انکم ٹیکس آرڈیننس (آئی ٹی او) کے مقصد کے لیے قدر میں کمی کرتا ہے یا قرضے کو بالاقساط اتارتا ہے۔
آئی ایم ایف نے رئیل اسٹیٹ اور لسٹڈ سکیورٹیز پر ٹیکس سلیبس پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اس طرح کے تمام منافعوں پر سرمایہ (محنت کے برخلاف) آمدنی کے لیے مناسب شرح پر ٹیکس لگایا جائے اور اس شق کو ختم کیا جائے کہ ایک بار ایک مخصوص مدت کے لیے بنیادی اثاثے رکھنے کے بعد کیپیٹل گین پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا۔