اردن میں امریکی فوجیوں پر حملہ تنازع بڑھانے کیلئے تھا،جواب منتخب طریقے سے دیں گے: امریکا

امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ اور خطے میں جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اردن میں امریکی فوجی بیس پر ایک ہی ڈرون حملہ ہواتھا ۔ہمیں معلوم ہے کہ ان گروپوں کے پیچھے ایران ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی فوجیوں پر حملہ تنازع بڑھانے کے لیے تھا،فوجی طریقے سے ایرانی حکومت کے ساتھ تنازع نہیں چاہتے۔جواب اپنے شیڈول، وقت اور اپنے منتخب طریقے سے دیں گے۔

جان کربی کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن قومی سلامتی ٹیم کی مشاورت سے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔

 انہوں نے مزید کہا کہ غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت تعمیری رہی ہے، یرغمالیوں کی رہائی کے نئے معاہدے کے فریم ورک کا جائزہ لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اردن میں امریکی اڈے پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہوئے تھے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اردن ڈرون حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے پر ایران پر حملے کا الزام عائد کیا تھا۔

تاہم ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہےکہ ایرانی حکام نے اس حملے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہےکہ تہران کا اردن میں ہونے والے حملے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس حملے سے متعلق اس کے پاس کچھ ہے، یہ تنازع امریکی فوج اور خطے میں موجود مزاحمتی گروپوں کے درمیان ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *