ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی: اسحاق ڈار کا شکوہ
اسلام آباد: سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہمیں تو نہیں ملی اور کون نہیں چاہتا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہو۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ حقائق ریکارڈ پر لاتا ہوں، آئین کہتا ہے 90 دنوں میں الیکشن ہوں، آئین کی باقی شقیں بھی سامنے رکھنی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کو 2 اگست کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا اور مردم شماری حتمی ہوجائے تو الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی کرنی ہے، ہم بھی چاہتے تھے 90 دنوں میں الیکشن ہو اور پہلے بجٹ میں الیکشن کیلئے مختص رقم 5 ارب روپے تھی، الیکشن کمیشن کو انتخابات کیلئے 54 ارب روپے درکار تھے، ہم نے الیکشن کمیشن کو 46 ارب روپے دینے کا طے کیا جب کہ پنجاب اور کے پی کے الیکشن کیلئے اضافی 16 ارب درکار تھے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی نے قرار داد پاس کردی، میرے پاس کوئی چوائس نہیں تھی، کچھ قوتوں کا مقصد تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے، ہمیں اجتماعی طور پر سوچنا چاہیے، یہ پاکستان کا مسئلہ ہے، سابقہ حکومت کے ایک صاحب نے کہا کہ لینڈ مائنڈ بچھا کر جارہے ہیں، ایسی سوچ والے شخص کو سیاست میں ہونا ہی نہیں چاہیے۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ہمیں تو لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی اور کون نہیں چاہتا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہو، ہم نے الیکشن کی زیادتی پر وائٹ پیپر ایشو کیا تھا اور 35 پنکچر والی بات جھوٹی تھی۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ میں نے بجٹ میں یقینی بنایا کہ الیکشن کمیشن کا بجٹ بناؤں، ایک طرف عدلیہ ایک طرف پارلیمنٹ اور ایک طرف کابینہ تھی، ہماری حکومت نے بجٹ کو الیکشن کمیشن کو ریلیزکرنے کے سارے اقدامات کیے، اگر آپ نے آئی ایم ایف کا پروگرام ڈی ریل کیا تو آپ پی ڈی ایم پرالزام نہیں لگاسکتے۔