چاہتا ہوں افتخار پاکستان کیلئے میکسویل جیسی اننگز کھیلے: شاہد آفریدی
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اسٹار آل راؤنڈر شاہد آفریدی نے مڈل آرڈر بیٹر افتخار احمد سے آسٹریلیا کے گلین میکسویل جیسی اننگز کھیلنے کی توقعات کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ روز ورلڈکپ میں نیدرلینڈز کے خلاف میکسویل نے 40گیندوں پر 8 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے ورلڈکپ کی تاریخ کی تیز ترین سنچری بنائی تھی، انہوں نے نیدرلینڈز کے خلاف 44 گیندوں پر 106 رنز کی اننگز کھیلی۔ آسٹریلوی بیٹر کی اننگز میں 9 چوکے اور 8 چھکے شامل تھے۔
میکسویل کی شاندار اننگز اور آسٹریلیا کی تاریخی کامیابی کو سراہتے ہوئے شاہد آٖفریدی نے ایکس (سابق ٹوئٹر ) پر لکھا کہ ’گلین میکسویل نے کیا شاندار اننگز کھیلی، میکسویل نے ورلڈکپ کی ٹاپ کلاس پاور ہٹنگ دکھائی، آسٹریلیا اس جیت کی حقدار ہے۔
شاہد آفریدی نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ امید کرتا ہوں کہ افتخار احمد قومی ٹیم کے لیے ایسا ہی کردار ادا کریں گے، افتخار یقینی طور پر ایسی اننگز کھیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور پچز کو پاور ہٹنگ کے لیے تیار کیا گیا ہے، ہم سب کو اب آپ کی ایسے ہی اننگز کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب نجی میڈیا سے گفتگو کے دوران کھلاڑیوں کے تیز نہ کھیلنے پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ 10 سالوں میں کرکٹ بہت چینج ہو گئی ہے، ماڈرن کرکٹ میں کھلاڑی کو ڈاٹ بال نہیں کھیلنی چاہیے، اب کھلاڑی کو یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ وہ بعد میں کور کر لے گا کیونکہ اب کھیلنے کا انداز تبدیل ہو چکا ہے۔
جس کے بعد میزبان نے سابق آل راؤنڈر سے سوال کیا کہ پاکستان میں مثبت سوچ(positive intent) کب سے ختم ہوئی ؟ جس پر شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ 2011 سے 2012 کے دوران میں نے محسوس کیا جب میں خود بھی ٹیم کا حصہ تھا، اگر چہ میں مصباح الحق کو ٹیسٹ کپتان اور بطور ٹیسٹ کرکٹر اعلیٰ درجے پر رکھتا ہوں، ایک ایسا کھلاڑی جس نے پاکستان کرکٹ کیلئے بہت اچھی پرفارمنسز دیں لیکن میرے نزدیک مصباح ون ڈے کرکٹ میں اپنی اپروچ کو تیز کر سکتا تھا کیونکہ اس کے بعد کرکٹ تیز ہوگئی تھی۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا اگر مصباح کھلاڑیوں کا مائنڈ سیٹ تیزکرتا مثبت کی طرف لے کر جاتا تو اچھا ہوتا لیکن ہر کھلاڑی کی اپنی اپروچ ہے، میں کھیل میں جارحانہ مزاج کا حامل تھا اسی طرح مصباح کھیل میں دفاعی تھا، میر ا خیال ہے کہ اگر ہم اس وقت سے کھلاڑیوں کو تیز کھیلنے کا کہتے کہ وہ تیز کھیلیں تو ان کا کھیلنے کا ارادہ اور انداز آج مختلف ہوتا اور اس کے بعد جو کھلاڑی آتے ان کا مائنڈ سیٹ بھی چینج ہوتا۔