خصوصی عدالت نے عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات کرانے کی اجازت دیدی
اسلام آباد: آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت کےجج نے عمران خان کی بیٹوں سے فون پر بات کرانے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات نے چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کروانے کی درخواست پر سماعت کی جس سلسلے میں عمران خان کے وکیل شیراز رانجھا عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جج نے کہا کہ ابھی تک اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے ٹیلیفونک گفتگو کے حوالے سے ایس او پیز نہیں آئے، جیل میں ٹیلیفونک گفتگوکے حوالے سے ایس او پیز آجائیں تو دیکھ لیتے ہیں۔
اس دوران وکیل شیراز رانجھا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ورزش کے لیے سائیکل مہیا کرنا چاہتے ہیں، اس پر جج نے کہا کہ سائیکل کے حوالے سے تو میں پہلے ہی جیل حکام کو کہہ چکا ہوں، میں چاہتا ہوں کہ سائیکل کا غلط استعمال نہ ہو، ایسا نہ ہوکہ سائیکل جیل سپرنٹنڈنٹ چلاتا رہے، میں سائیکل والے معاملے پر آرڈر کردیتا ہوں، معاملے کو حل کردیتے ہیں۔
عدالت نے کیس میں مختصر وقفے کے بعد سماعت پھر شروع کی تو جج ابو الحسنات نے کہاکہ ایس او پیز آگئےہیں جن کے مطابق ملزم کو بات کرنے کی اجازت نہیں، میں پھربھی جیل مینوئل کے مطابق ٹیلیفونک گفتگوکے معاملے کو دیکھ لیتا ہوں لیکن مجھےجیل مینوئل میں بیرونِ ملک بات کرنے کی اجازت تحریری طور پر دکھا دیں، میں آپ کےحق میں کہہ رہا ہوں، میں ٹیلیفونک گفتگو کی اجازت دے دیتا ہوں۔
عدالت نے فیصلہ سنایا کہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایت جاری کرتاہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بیٹوں سے بات کرنے کی اجازت دی جائے، سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو بیٹوں سے بات کروانے کی اجازت ہے۔