سائفر کیس: اٹک جیل میں آج عمران خان سے کیا پوچھا گیا؟ عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا
آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے خلاف سائفر کیس کی آج اٹک جیل میں ہونے والی سماعت کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
آفیشل سیکرٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اٹک جیل میں عمران خان کے خلاف سائفر گمشدگی کیس کی ان کیمرا سماعت کی اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 ستمبر تک توسیع کر دی۔
بعد ازاں خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے آج کی سماعت کا 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا۔
آج کی سماعت کے تفصیلی تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزارت قانون نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سماعت اٹک جیل میں مقرر کرنےکا نوٹیفکیشن جاری کیا، سیکریٹ ایکٹ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی سے اٹک جیل حکام کے رویے کا سوال کیا، جس پر عمران خان نے اٹک جیل حکام کے رویے پر اطمینان کا اظہار کیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے اٹک جیل میں خود کو محفوظ ہونے کا بھی بتایا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں مشکلات یا شکایت کے بارے میں سوال کیا جس پر عمران خان نے جیل میں سہولیات کے حوالے سے کوئی شکایت نہیں کی۔
عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو جیل مینوئل کے تحت عمران خان کو سہولیات مہیا کرنے کی ہدایت کی اور یہ حکم بھی دیا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ چیئرمین پی ٹی آئی کی صحت کے لیے تمام سہولیات مہیا کریں۔
تحریری فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے علیحدہ ملاقات کا وقت بڑھانے کی درخواست کی گئی جس پر اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔
عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ تفتیشی افسر کی جانب سے سائفر کیس کا چالان تاحال جمع نہیں کرایا گیا، تفتیشی افسر نے سائفر کیس کا چالان جمع کروانے کے لیے وقت مانگا ہے، تفتیشی افسر کو چالان آئندہ سماعت سے قبل جمع کروانے کی ہدایت کی گئی ہے اور کیس کی سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی ہے۔