سائفر کیس: سیکریٹ عدالت کے جج رخصت پر، عمران کی درخواست ضمانت پر سماعت نہ ہو سکی
اسلام آباد: سیکریٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے رخصت پر ہونے کی وجہ سے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت نہ ہو سکی۔
سائفر کیس میں زیر حراست چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت کے لیے پی ٹی آئی کے وکلا جج ابو الحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پہنچے۔
عدالتی عملے نے پی ٹی آئی کے وکلا کو بتایا کہ سیکرٹ ایکٹ عدالت کے جج ابو الحسنات ذوالقرنین آج رخصت پر ہیں، جج ابوالحسنات ذوالقرنین اہلیہ کی طبیعت ناسازی کے باعث 8 ستمبر تک رخصت پر ہیں۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالتی عملے سے درخواست کی کہ سائفر کیس کی سماعت جمعرات کو رکھ لیں، جس پر چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت 7 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
جج ابو الحسنات ذوالقرنین کے رخصت پر ہونے کے باعث پی ٹی آئی کے وکلا ڈیوٹی جج راجا جواد عباس کی عدالت میں پیش ہو گئے۔
جج باتھ روم میں بھی جج ہوتا ہے اور سبزی خریدتے ہوئے بھی: بابر اعوان
وکیل بابر اعوان نے کہا آپ ڈیوٹی جج ہیں ہم آپ سے دو استدعا کرنا چاہتے ہیں، جس پر راجا جواد عباس نے کہا میں ڈیوٹی جج نہیں ہوں، آپ پہلے دلائل دے دیں۔
بابر اعوان نے کہا درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کا معاملہ ہے، آپ سن لیں، جس پر جج راجا جواد عباس نے کہا آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی ڈیوٹی جج کا کوئی نوٹی فکیشن نہیں ہے، سیکریٹ ایکٹ کا کیس اسلام آباد ہائیکورٹ مارک کرے گی اور پھر میں سن سکتا ہوں۔
جج راجاجوادعباس نے پی ٹی آئی کے وکلا سے کہا 24 عدالتوں کے کیسز بطور ڈیوٹی جج سن سکتا ہوں لیکن آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی حد تک نہیں، فاضل جج نے ڈیوٹی جج کے قوانین پی ٹی آئی وکلا کو پڑھ کر سنائے۔
پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا آپ تو آج ڈیوٹی جج ہیں ناں، جج باتھ روم میں بھی جج ہوتا ہے اور سبزی خریدتے ہوئے بھی جج ہوتا ہے، ایک درخواست دائر کر دیتے ہیں، پھر ہائیکورٹ بھی چلے جاتے ہیں۔
آپ شاید مجھے جانتے نہیں ورنہ لفظ مجبور استعمال نہ کرتے، جج راجا جواد کا پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ
جج راجا جواد عباس نے کہا ٹھیک ہے، اپ درخواست دائر کر دیں اسے دیکھ لیتے ہیں، جس پر پی ٹی آئی وکلا کمرہ عدالت میں ہی درخواست تحریر کرنے بیٹھ گئے اور راجا جواد عباس کی عدالت میں درخواست دائر کر دی، پی ٹی آئی کے وکلا نے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی رخصت کے باعث درخواست ضمانت سننے کی درخواست دائر کی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے راجہ رضوان عباسی نے عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ پی ٹی آئی وکلا کس قانون کے تحت آپ کی عدالت میں درخواست دائر کر رہے ہیں، جس پر پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا آپ اگر کہیں گےکہ آپ کا اختیار نہیں، مجبور ہیں تو ہم ہائیکورٹ چلے جائیں گے۔
ڈیوٹی جج راجا جواد عباس نے کہا آپ شاید مجھے جانتے نہیں ورنہ لفظ مجبور استعمال نہ کرتے، جس پر پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا بہت عجیب لگ رہا ہے جو بھی ہورہا ہے، کبھی نہیں سنا کہ انصاف چھٹیوں پر چلا گیا ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا درخواست ضمانت بعد ازگرفتاری کا معاملہ ہے، حال ہی میں ڈیوٹی ججز درخواست ضمانت خارج کر چکے ہیں، مانتا ہوں کہ آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں لیکن ہم استدعا کر رہے ہیں کہ درخواست سنیں۔
کیا عام ملزم کے لیے آج ڈیوٹی جج درخواست ضمانت سنتے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر
جج راجا جواد عباس نے کہا سرکار کے مطابق سیکریٹ ایکٹ کی درخواست ضمانت نہیں سن سکتے، 12 بجے آپ کی درخواست سن لیتے ہیں، اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی دلائل دیں گے، ساڑھے 12 بجے تک درخواست پر فیصلہ کر دوں گا۔
عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا آپ نے اپنا مائنڈ بتا دیا ہے، جس پر فاضل جج نے کہا مائنڈ نہیں بتایا، درخواست پر دلائل سن لیں گے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا ہم آپ کی عدالت میں نہ آتے اگر جج ابوالحسنات ذوالقرنین کل آرہے ہوتے، جج ابوالحسنات ذوالقرنین لمبی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، سب پلان نظر آ رہا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان نے کہا روز کچھ نہ کچھ نیا معاملہ سامنے آجاتا ہے، کیا عام ملزم کے لیے بھی ایسا قانون ہو گا؟ کیا عام ملزم کے لیے آج ڈیوٹی جج درخواست ضمانت سنتے؟
جج راجا جواد عباس نے کہا قانون سب کے لیے ایک ہے، اپریل اور جون 2023 کا نوٹی فکیشن الگ ہے، نئے نوٹیفکیشن کے مطابق سیکریٹ ایکٹ عدالت کا کیس میری عدالت کیسے سن سکتی ہے۔
جج راجا جواد عباس 12 بجے پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کریں گے۔