ملک میں چینی کی ڈبل سنچری، کوئی حکومتی اعلان اور نوٹس منافع خوروں کو لگام نہ ڈال سکا
حکومت کے اعلانات اور نوٹس منافع خوروں کو لگام نہ ڈال سکا اور ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی ڈبل سنچری ہوگئی۔
ملک میں چینی کی بڑھتی قیمتیں رکنے کا نام نہیں لے رہیں، کوئٹہ میں چینی کی قیمت 15 روپے اضافے کے بعد 205 روپے فی کلو ہوگئی جبکہ ایک ہفتے کےدوران کوئٹہ میں چینی کی فی کلو قیمت میں 35 روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔
پشاور میں بھی چینی کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا، پشاور کی عام مارکیٹوں میں 100 روپے فی کلو ملنے والی چینی اب 200 روپے میں فروخت ہونے لگی ہے۔
پی ڈی ایم حکومت نے چینی کی برآمد کی اجازت دی تھی لیکن نگران حکومت نے چینی کی برآمد پر پابندی لگادی ہے۔
سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک میں چینی کے وافر ذخائر ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور چینی کی قیمت میں اضافے کی وجہ ناقص گورننس اور بے ایمان کاروباری طریقوں کو قرار دیا ہے۔
‘دو وقت کی روٹی تو دور ، اب ایک وقت کا کھانا بھی دشوار ہوگیا’
دوسری جانب مہنگائی کی چکی میں پسنے والے عوام بے بس ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ دو وقت کی روٹی تو دور کی بات اب ایک وقت کا کھانا بھی دشوار ہوگیا ہے۔
کراچی کے بازاروں میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں، ایک کلو مٹر 400 روپے جبکہ بھنڈی 160 روپے تک جا پہنچی ہے۔
شہری کہتے ہیں سرکاری نرخ کہیں آویزاں ہی نہیں کیے گئے، دکاندار اپنی من مانی کر رہے ہیں۔
ادھر لاہور میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 2800 کا ہو گیا ہے جبکہ ماش کی دال 600 روپے تک جا پہنچی ہے۔ اسلام آباد کے اتوار بازار میں بھی اشیائے خورد و نوش کی زیادہ قیمتوں نے غریب عوام کے ہوش اڑا دیے ہیں۔