وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس، عوام کو فوری طور پر ریلیف دینے کا فیصلہ نہ ہوسکا
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی تاہم بجلی بل کے ستائے عوام کو فوری طور پر ریلیف دینے کا آج فیصلہ نہ ہوسکا۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کی زیرصدارت بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف ہونے والا اجلاس ختم ہوگیا اور یہ اجلاس دو گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
اجلاس میں وزارت بجلی نے ترسیل اور نرخوں کے معاملے پر بریفنگ دی اور بتایاکہ بجلی کی قیمت کا تعین نیپرا کرتا ہے اور بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل کنزیومرپرائس انڈیکس کے تحت ہوتا ہے۔
تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بھی اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کے معاملے پر بھی بریفنگ ہوئی اور حکام نے بتایاکہ ڈسکوز کے افسران کو فراہم کیے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کر رہے ہیں، واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی، اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے۔
حکام کا کہنا تھاکہ ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافےسے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔
انہوں نے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے اقدامات کی ہدایت کردی۔
ذرائع کے مطابق نگران وزیر اعظم نے مفت بجلی کی فراہمی کو روکنے اور بجلی کی چوری روکنے کیلئے ہنگامی اقدامات کی بھی ہدایت کردی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بل کے ستائے عوام کو فوری طور پر ریلیف دینے کا آج فیصلہ نہ ہوسکا، بجلی کے نرخ اور بلوں پر کل دوبارہ اجلاس ہوگا۔
ذرائع نے بتایاکہ نگران وزیراعظم نے بجلی کے بلوں پر متعلقہ حکام سے رپورٹس مانگ لیں اور عوام کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے تجاویز بھی طلب کرلیں۔
دوسری جانب ملک میں بجلی کے اضافی بلوں کے خلاف عوام کا احتجاج تیسرے روز بھی جاری ہے، مختلف شہروں میں بجلی کے بلوں کے خلاف لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاجاً بل جلائے۔
اسلام آباد، پشاور اور ملتان کی بجلی کمپنیوں نے مظاہرین کے ڈر سے پولیس بھی بلالی اور متعلقہ حکام کو خط لکھ کر تحفظ کا مطالبہ کردیا۔
جماعت اسلامی نے بھی 2 ستمبر کو ملک گیر پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔