سائبیریا کی برف میں جما ہوا کیڑا 46 ہزار سال بعد دوبارہ ’زندہ‘ کردیا گیا
سائبیریا کی برف میں جما ہوا کیڑا 46 ہزار سال بعد دوبارہ ’زندہ‘ کردیا گیا
سائبیریا کی برف کے نیچے 46 ہزار سال سے منجمد کیڑے کو سائنسدان ہوش میں لے آئے ۔
ان کیڑوں نے ہوش میں آنے کے بعد کئی بچے پیدا کیے اور پھر اپنی قدرتی موت مرگئے، اس تحقیق سے سائنسدانوں نے ثابت کر دیا کہ زندگی کو غیر معینہ مدت کے لیے pause کیا جاسکتا ہے ۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آج سے کوئی 46 ہزار سال پہلے جب زمین پر ہاتھی نما دیو ہیکل جانور گھومتے تھے، تب انتہائی چھوٹے کیڑے سائبیریا کی برفیلی زمین میں فریز ہو گئے تھے۔
عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے جب ہزاروں سال کی جمی ہوئی برف پگھلی تو نیچے دبے ہوئے کیڑوں کو سائنسدانوں نے دوبارہ ہوش میں لانے کی تگ و دو کی۔
کیڑوں کو نارمل پانی میں ڈالا گیا (ہائیڈریٹڈ کیا گیا) تو وہ آسانی سے ہوش میں آگئے ، اِن کیڑوں کی طبعی عمر محض چند دن کی تھی۔
اس کیڑے کو دوبارہ زندہ کرنے کی تحقیق میں شامل پروفیسر ٹے مُورس کُرزچالیا کا کہنا ہے کہ جو آرگنزم کرپٹو بائیوسس کی حالت میں ہوتے ہیں ان میں پانی اور آکسیجن بالکل نہیں ہوتی اور یہ سخت درجہ حرارت میں زندہ رہ سکتے ہیں، ایسے آرگنزم اس صورتحال میں زندگی اور موت کے درمیان رہتے ہیں۔
پروفیسر نے بتایا کہ کوئی بھی آگنزم زندگی روک سکتا ہے اور دوبارہ سے زندگی کا آغاز کرسکتا ہے، بلا شبہ یہ ایک بڑی دریافت ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی ایسا ہی واقعہ پیش آچکا ہے، 5 سال پہلے روس کے 2 سائنسدانوں نے بھی سائبیریا کی برف سے 2 اقسام کے کیڑوں کو دریافت کیا تھا اور انہیں بھی پانی میں ڈال کر زندہ کیا گیا تھا۔