وہ عام عادات جو نظر کی کمزوری کا باعث بنتی ہیں
عمر بڑھنے کے ساتھ بینائی کمزور ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔ کچھ افراد کی دور جبکہ کچھ کی قریب کی نظر کمزور ہوتی ہے۔
تاہم عمر اور موروثی اثرات سے ہٹ کر طرز زندگی کی چند عام عادات بھی آپ کو چشمہ پہننے پر مجبور کر سکتی ہیں۔
یہ عادات بہت زیادہ عام ہوتی ہیں اور اکثر افراد انہیں نقصان دہ بھی نہیں سمجھتے۔
بہت زیادہ وقت اسکرین کے سامنے گزارنا
کمپیوٹر پر کئی گھنٹوں تک کام کرنا یا اسمارٹ فون پر زیادہ دیر تک مطالعہ کرنے سے آنکھیں خشک ہوتی ہیں، جبکہ بینائی دھندلانے اور دیگر مسائل کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے سے بینائی پر دباؤ بڑھتا ہے جس سے دور یا قریب کی نظر کمزور ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔
پانی کم پینا
اگر آپ پانی کم پیتے ہیں تو آنکھیں بھی ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہو جاتی ہیں۔
اس کے نتیجے میں آنکھوں کے پھولنے، خشک یا سرخ ہونے کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے اور بینائی دھندلانے لگتی ہے، اگر پانی کم پینا عادت بنا لیا جائے تو نظر کی کمزوری کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ناقص غذا
پانی کے ساتھ ساتھ غذا بھی بینائی کے لیے اہم ہوتی ہے۔
اگر جنک یا فاسٹ فوڈ کا استعمال کرتے ہیں تو اس سے صحت کے ساتھ ساتھ بینائی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں سبز پتوں والی سبزیاں، انڈے، گریاں اور مچھلی کا زیادہ استعمال بینائی کے لیے مفید ہوتا ہے۔
نیند کی کمی
نیند کی کمی بھی بینائی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
نیند کی کمی سے آنکھیں تھکاوٹ کا شکار ہونے لگتی ہیں اور بتدریج بینائی کمزور ہو جاتی ہے۔
آنکھیں مسلنا
آنکھوں کو بہت زیادہ مسلنے سے قرنیہ کی ساخت متاثر ہوتی ہے اور بینائی کمزور ہوتی ہے، جس کے باعث چشمے کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی اور طبی مسائل کا تصور کرتے ہوئے بینائی کا خیال ذہن میں نہیں آتا۔
مگر تمباکو نوشی سے بینائی بھی کمزور ہو جاتی ہے۔
درحقیقت تمباکو نوشی کے عادی افراد میں بینائی کے مختلف امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
آنکھوں کو دھوپ سے تحفظ فراہم نہ کرنا
کیا آپ کو معلوم ہے کہ سورج کی شعاعوں آنکھوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں؟
سورج کی شعاعوں سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور بینائی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
مدھم روشنی میں دیر تک کام کرنا
مدھم روشنی میں بہت زیادہ وقت تک کام کرنے سے آنکھوں پر دباؤ بڑھتا ہے اور بینائی کو زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔
اس کے نتیجے میں وہ تھکاوٹ کا شکار ہوتی ہیں اور بتدریج نظر کمزور ہونے لگتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔