آڈیو لیکس تحقیقات: حکومت نے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیدیا
آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا۔
کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے، جب کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کمیشن کے ممبرہوں گے۔
اس کے علاوہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بھی کمیشن کے ممبرہوں گے۔
کابینہ ڈویژن نے جوڈیشل کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
کمیشن جوڈیشری کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیوز پر تحقیقات کرےگا، یہ آڈیو لیکس درست ہیں یا من گھرٹ کمیشن تحقیقات کرےگا۔
کمیشن اپنی رپورٹ 30 دن کے اندر وفاقی حکومت کو پیش کرے گا، وکیل اور صحافی کے درمیان بات چیت کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، سابق چیف جسٹس اور وکیل کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہوگی، کمیشن سوشل میڈیا پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے داماد کی عدالتی کارروائی پر اثرانداز ہونے کے الزامات کی آڈیو لیک کی تحقیقات کرےگا،کمیشن چیف جسٹس کی ساس اور ان کی دوست کی مبینہ آڈیو لیک کی تحقیقات کرے گا۔
کمیشن قائم کرنا حکومت کا اختیار ہے: وفاقی وزیر قانون
دوسری جانب جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ادارے کی ساکھ کو آڈیولیکس نے متاثرکیا،کمیشن 2017 کے ایکٹ کے تحت بنایا گیا ہے، کمیشن قائم کرنا حکومت کا اختیار ہے۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے 2017 کے ایکٹ کے تحت پہلے بھی کمیشن بنایا تھا، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کو کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے جس میں چیف جسٹس پاکستان کی رائے نہیں لی گئی۔