اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں: وفاقی وزیرقانون

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا ہےکہ پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا کل کا نوٹیفکیشن میری رائے میں بہترین فیصلہ ہے، اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کرانا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کا کہنا تھا کہ ملک میں سکیورٹی چیلنجز اور شدید معاشی بحران درپیش ہے، قومی اور صوبائی اسمبلی کے اکٹھے انتخابات میں صرف ایک اضافی بیلٹ پیپر درکار ہوتا ہے، کیا یہ بھلے والی بات نہیں کہ انتخابات ایک ساتھ ہوں؟

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ دو اسمبلیاں ایک شخص کی انا بھینٹ چڑھ گئیں، ملک کو معاشی طورپر مشکلات کاسامنا ہے،کفایت شعاری کی طرف جانا ہوگا، دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دو صوبوں میں اگر الگ الیکشن کرایا گیا تو یہ مستقل بحران کی شکل اختیار کرلےگا، ملک کا معاشی استحکام سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔

وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھا کہ آئین پاکستان کہتا ہےکہ عام انتخابات ایک ساتھ ہوں، آئین کے مطابق 90 روز میں انتخابات ایک ساتھ ہونا ضروری ہے، الیکشن کمیشن کا کام شفاف،منصفانہ انتخابات کاانعقاد ہے، 1992 میں خیبرپختونخوا میں 5 ماہ سے زیادہ نگران سیٹ اپ برقرار  رہا تھا، 1947سے آج تک کے ملک بھرکے تمام انتخابات ایک ہی دن ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے بہت بڑے مسئلے سے چشم پوشی نہیں کی جاسکتی، الیکشن کمیشن کےکل کا نوٹیفکیشن میری رائے میں بہترین فیصلہ ہے،  دونوں اسمبلیوں کی  تحلیل اور دہشت گردی کے  واقعات کے بعد  ملکی حالات سامنے ہیں، حالیہ معاشی اور سکیورٹی حالات میں انتخابات پر مختلف بحث ہو رہی ہیں، ایک طبقے کی رائے میں 2 اسمبلیوں میں انتخابات سے مزید عدم استحکام آئےگا، آئین کے تحت پورے ملک میں قومی وصوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے ہوتے ہیں۔

انہوں نےکہا کہ وفاقی اکائیوں میں آبادی کا تناسب مختلف ہے، 372 کے ایوان میں پنجاب کا تناسب سب سے بڑا ہے،  الیکشن کمیشن نے سکیورٹی صورتحال پر انتخابات کا شیڈول ملتوی کیا، اپنی انا کی تسکین کے لیے الیکشن کمیشن کے خلاف فتوے لگائے جا رہے ہیں، پچھلےسال ایک صفحہ لہرا کر اسمبلی تحلیل کرنا  آئین کی خلاف ورزی نہیں تھی؟

وفاقی وزیرقانون کا کہنا تھا کہ سیاسی قوتوں کو انتخابات بیک وقت ہونے پر خود سوچنا چاہیے، سیاست کی بنیاد ہی گفت و شنید پر ہے، بدقسمتی سے عمران خان نے پونے 4 سال میں ایک بار اپوزیشن سے مصافحہ نہیں کیا، عمران خان اگر دوبندے بھیج دیں تو ہم بھی دو لوگ بیٹھ جائیں گے، اگر عمران خان گرینڈ سیاسی ڈائیلاگ کرانا چاہتے ہیں تو آئیں ہم تیار ہیں، عمران خان نے 4 سال میں جو کچھ کیا، مل بیٹھے تو سب باتیں ہوں گی، اس سیاسی ہیٹ میں ہونے والے انتخابات خونی ہوں گے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ  عمران خان نے  اقتدارمیں بیٹھ کر آئین کی جو خلاف ورزیاں کیں اس پربھی اپنے گریبان میں جھانکیں، 2017 کے اختتام پر ہونے والی مردم شماری پر سیاسی جماعتوں کے اعتراضات تھے، پی ٹی آئی نے خود  دستخط کیے تھے کہ  آئندہ انتخابات  ڈیجیٹل مردم شماری کی بنیاد  پر ہوں گے، تمام صوبوں میں ایک ہی مردم شماری پر انتخابات ہوسکتے ہیں، عمران خان مل بیٹھنے کے بجائے لازمی عدالت جائیں گے، جوحکم پہلے آیا اس کے تناسب پر عدالت میں دوبارہ بات ہوگی، ان حالات میں بیک وقت انتخابات ہی حل ہیں۔