سائبریا کے ایک علاقے میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا

کیا آپ کو اپنے شہر یا علاقے کا موسم بہت سرد محسوس ہوتا ہے؟ تو یہ جان لیں کہ دنیا کے سرد ترین شہر کے مقابلے میں یہ سردی کچھ بھی نہیں۔

جی ہاں دنیا کے سرد ترین شہر میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا ہے۔

روس کے خطے سائبریا میں واقع شہر یاکوتسک کو دنیا کے چند سرد ترین مقامات میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے اور انسانی آبادی کے لحاظ سے دنیا کا سرد ترین شہر ہے۔

وہاں اس ہفتے درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا گیا ہے جس کی وجہ غیرمعمولی طویل سرد لہر ہے۔

درحقیقت مقامی محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت منفی 62 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی ریکارڈ ہوسکتا ہے۔

ماسکو کے مشرق میں 5 ہزار کلومیٹر دور واقع اس شہر میں اکثر درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے چلا جاتا ہے۔

وہاں کے رہائشیوں کو خود کو گرم رکھنے کے لیے بہت زیادہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا پڑتا ہے۔

ایک رہائشی کے مطابق آپ موسم سے لڑ نہیں سکتے، آپ کو یا تو اس کے مطابق لباس پہننا ہوتا ہے یا پھر منفی اثرات کا سامنا کرنا ہوتا ہے۔

مقامی مارکیٹ میں منجمد مچھلی فروخت کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ لباس کی متعدد تہیں ضروری ہیں، ہم کسی گوبھی کی طرح متعدد تہوں پر مشتمل لباس پہنتے ہیں۔

2018 میں اس شہر میں موسم اتنا سرد ہوگیا تھا کہ کچھ رہائشیوں کے مطابق ان کی پلکیں بھی منجمد ہوگئی تھیں۔

اس شہر کی آبادی 10 لاکھ کے قریب ہے اور وہاں کی سردیاں بہت شدید ہوتی ہیں یہاں تک کہ روس جیسے سرد ملک کے لحاظ سے بھی موسم سرما کی شدت بہت زیادہ ہوتی ہے۔

اس شہر میں سب سے کم درجہ حرارت فروری 1987 میں منفی 65 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

یہاں اتنی سردی ہوتی ہے کہ کسی عمارت یا قبر کے لیے کھدائی کرنا بھی بہت مشکل ثابت ہوتا ہے جبکہ سرد موسم میں یہاں سے طیارے بھی نہیں گزر سکتے یا فصلیں اگانا ممکن نہیں۔