پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ابھی حتمی نہیں: اسحاق ڈار
مسلم لیگ ن کے رہنما اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہےکہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ابھی حتمی نہیں،کل وزیرِ اطلاعات نے جو اعلان کیا اس پر سیاسی جماعتوں اور اتحادیوں سے مشاورت کریں گے۔
لاہور میں میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کوئی فیصلہ سیاسی نہیں ہوگا، فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نےکہا پی ٹی آئی غیرملکی فنڈنگ لینے والی جماعت ہے، جسے یہودیوں اور عیسائیوں نے بھی فنڈز دیے ہیں، تمام ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی فارن فنڈڈ جماعت ہے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانےکے لیے آئینی و قانونی پہلو مد نظر رکھے جائیں گے، ہمیں ملکی سلامتی اور استحکام کو مقدم رکھنا چاہیے، جو ملکی سلامتی کے خلاف ہو اسے قانون اور آئین کے تحت سزا ہونی چاہیے۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن یا پی ڈی ایم کو حکومت لینےکا شوق نہیں تھا، اگر حکومت نہ لیتے تو ملک ڈیفالٹ ہو جاتا، ملک کو معاشی قوت بنانےکے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ سابق صدر عارف علوی، بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف آرٹیکل 6 کا کیس چلایا جائے، ان تینوں اشخاص کے خلاف وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد یہ ریفرنس سپریم کورٹ کو بھجوایا جائےگا۔
حکومت کا تحریک انصاف پرپابندی لگانے کا فیصلہ
گزشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات عطا تارڑ نےکہا کہ 9 مئی کو ملکی دفاع پر حملےکیےگئے، بانی پی ٹی آئی کا خاندان 9 مئی واقعات میں ملوث تھا، بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں کور کمانڈر ہاؤس کے باہر موجود تھیں، قوم کو کہا جا رہا تھا کہ انقلاب برپا ہونے لگا ہے فوری اپنی اپنی لوکیشنز پر پہنچیں۔
ان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی نے انتشار اور تشدد کی سیاست کو فروغ دیا، انہوں نے ملک کے دفاعی اداروں کو نقصان پہنچایا، ملک نے اگر ترقی کرنی ہے تو پاکستان اور تحریک انصاف ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ دہشت گردوں کو لا کر پناہ گاہیں دے رہے تھے کہ یہ ملکی سالمیت میں کردار ادا کریں گے، دوسری طرف انہوں نے جی ایچ کیو اور کورکمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا، انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو ختم کیا۔