کائنات کی نقشہ سازی کے لیے نئی ٹیلی اسکوپ خلاء میں بھیجنے کی تیاری
واشنگٹن: امریکی خلائی ادارہ ناسا خلاء میں اپنی نئی ٹیلی اسکوپ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے کائنات کی نقشہ سازی اور زمین کو سیارچوں سے بچانے میں مدد حاصل کی جاسکے گی۔
جان ہوپکنز یونیورسٹی کی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری کے محققین کی جانب سے لکھے جانےو الے ایک نئے تحقیقی مقالے میں مصنفین نے بتایا کہ اسفیئر ایکس (SPHEREx) خلاء میں جا کر نیو وائز (NEOWISE) حساسیت کی مدد سے نظامِ شمسی میں موجود لاکھوں اجرام کی درجہ بندی کرنے کے لیے موقع فراہم کرے گی۔
نیووائز ناسا کا سیارچے ڈھونڈنے کا ایک کامیاب مشن ہے جس سے 10 سال کے آپریشن کے دوران 3000 سے زائد زمین سے قریب اجرام کی تلاش کی جاچکی ہے۔
مصنفین کے مطابق اسفیئر ایکس سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کی مدد سے ممکنہ خطرناک اجرام کو دیکھا جا سکے گا اور بالآخر یہ چیز سیارے کو بچانے میں مدد دے گی۔
جہاں محققین ان اجرام کو تباہ کرنے یا ان کا مدار بدلنے کے طریقوں پر کام کر رہے ہیں وہیں کچھ سائنس دان اجرام کی حتیٰ الامکان درجہ بندی کرنے میں مصروف ہیں اور یہی وہ موقع ہے جہاں اسفیئر ایکس کی ضرورت پڑتی ہے۔
ناسا کی اسفیئر ایکس ٹیلی اسکوپ، جس کی لانچ 2025 کے دوسرے سہ ماہی یا اس کے بعد متوقع ہے، خلاء میں دوسال تک پورے آسمان کا آپٹیکل اور انفرا ریڈ سروے کرے گی۔
اس مشن کا بنیادی مقصد 30 کروڑ کہکشاؤں اور ملکی وے کہکشاں میں موجود 10 کروڑ ستاروں کے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرنا ہے۔