چاند پر انسانوں کی واپسی کے لیے اہم پیشرفت
سننے میں تو یہ سائنس فکشن خیال لگتا ہے مگر بہت جلد ہم چاند پر پہنچنے کے لیے لفٹ کی مدد لیں گے۔
جی ہاں واقعی امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے آرٹیمس 3 اور 4 مشنز کے ذریعے انسان 5 دہائیوں کے بعد چاند کی سطح پر واپس قدم رکھیں گے۔
تو وہاں اسپیس شپ لینڈر کو اتارنے کے لیے لفٹ کی مدد لی جائے گی۔
یہ لفٹ اسپیس ایکس کے اسٹار شپ ہیومین لینڈنگ سسٹم کا حصہ ہے۔
آرٹیمس 3 مشن کے تحت 2 افراد چاند پر قدم رکھیں گے اور ایک ہفتے تک وہاں قیام کریں گے۔
یہ خلاباز چاند کے قطب جنوبی میں کھوج کریں گے جس کے بارے میں سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ وہاں کے گڑھوں میں موجود برف میں پانی چھپا ہے۔
ناسا کے خلابازوں نے چاند پر اتارنے میں مدد فراہم کرنے والی لفٹ کے پروٹوٹائپ ماڈل کی کامیاب آزمائش کی ہے۔
اسی لفٹ کے ذریعے پہلی بار ایک خاتون بھی چاند کی سطح پر قدم رکھے گی۔
آرٹیمس 3 مشن 2025 میں روانہ کیا جائے گا مگر اس سے پہلے آرٹیمس 2 مشن آئندہ سال بھیجے جانے کا امکان ہے۔
اس مشن میں انسان بھی موجود ہوں گے مگر وہ چاند کی سطح پر قدم نہیں رکھیں گے۔
ناسا کی جانب سے آرٹیمس 3 مشن کو کامیاب بنانے کے لیے اسپیس ایکس کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
اسپیس ایکس کا تیار کردہ اسٹار شپ آرٹیمس 3 مشن میں شامل افراد کو چاند پر لے جائے گا جبکہ آرٹیمس 4 مشن کو بلیو اوریجن کے اسپیس کرافٹ کے ذریعے روانہ کیا جائے گا۔
اسپیس ایکس کی لفٹ آلات اور خلا بازوں کو چاند کی سطح پر منتقل کرے گی تاکہ خلا باز چاند پر چہل قدمی کر سکیں۔
اس لفٹ کے پروٹوٹائپ ماڈل کی آزمائش کیلیفورنیا میں اسپیس ایکس کے ہیڈ کوارٹرز میں کی گئی۔
اس آزمائش کے دوران خلا بازوں نے اسپیس سوٹ پہنے تھے اور اس لفٹ کے نظام کے ذریعے وہ ایک سے دوسری جگہ منتقل ہوئے۔