بھارت سے آنے والا سیلابی ریلہ شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں میں داخل، فصلیں زیر آب آگئیں
بھارت سے آنے والا 70 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلہ شکرگڑھ کے سرحدی گاؤں جلالہ میں داخل ہوگیا۔
سیلابی ریلے کے باعث فصلیں زیر آب آگئیں اور دھان کی کاشت میں مصروف افراد پھنس گئے، تقریباً 300 مرد و خواتین اور بچوں کو ریسکو کرلیا گیا۔
بھارت نےگزشتہ روز دریائے راوی میں ایک لاکھ 85 ہزار کیوسک کا ریلہ چھوڑا تھا، سیلابی ریلہ نیناں کوٹ سے ہوتا ہوا کرتارپور جسڑ پہنچنا شروع ہوگیا ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں شاہدرہ لاہور پہنچےگا، دریائے راوی، نالہ بئیں اور دیگر معاون ندی نالوں میں طغیانی آگئی ہے۔
دریائے راوی اور دریائے چناب سے ملحق اضلاع میں انتظامیہ الرٹ ہے، سیلاب کے پیش نظر مختلف اضلاع میں ریلیف کیمپ قائم کردیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، دریائے چناب میں خانکی اور قادر آباد پر بھی نچلے درجےکا سیلاب ہے، شکر گڑھ نالہ بئیں میں بھی درمیانے درجےکا سیلاب ہے، راوی سمیت دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے، تمام دریاؤں، بیراجوں ،ڈیموں اور نالوں میں پانی کے بہاؤ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے،کنٹرول روم سے پنجاب میں تمام تر صورتحال کی مانیٹرنگ جاری ہے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہےکہ پنجاب میں کسی جگہ سیلاب نہیں آرہا، بھارت نے پچھلے سال بھی راوی میں اتنا ہی پانی چھوڑا تھا جو لاہور پہنچ کر 31 ہزار کیوسک رہ گیا تھا۔
محسن نقوی نےکہا کہ ڈی جی خان میں سیلاب کے حوالے سے انتظامات مکمل ہیں، دریا کے اندر بستیاں نہیں بننی چاہئیں تھیں، سرکاری زمینوں پر بیٹھے لوگوں کو ضرور اٹھایا جائےگا۔