نظام شمسی کے اس مقام کی نشاندہی جہاں زندگی موجود ہو سکتی ہے
سائنسدانوں نے نظام شمسی کے اس مقام کی نشاندہی کی ہے جہاں زمین سے ہٹ کر کسی قسم کی زندگی موجود ہوسکتی ہے۔
سائنسدانوں کے خیال میں سیارہ زحل کے چھٹے بڑے چاند انسلیدس میں کسی قسم کی زندگی موجود ہو سکتی ہے۔
ناسا کے ریٹائر کیسینی اسپیس کرافٹ مشن کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال سے زحل کے اس چاند پر فاسفیٹ کی موجودگی کا انکشاف ہوا، جو زندگی کی تشکیل کے حوالے سے ایک انتہائی اہم عنصر ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق انسلیدس کے سیال پانی کے سمندر میں فاسفیٹ نمک کے طور پر گھل جاتا ہے۔
خیال رہے کہ مئی 2023 میں ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ نے زحل کے اس چاند سے پانی کے بخارات پر مبنی دھواں خلا میں خارج ہوتے دیکھا تھا۔
اس چاند سے اٹھنے والا یہ دھواں خلا میں لگ بھگ 6 ہزار میل تک پہنچ گیا تھا، جس سے ہر سیکنڈ 300 لیٹر کی رفتار سے پانی نکل رہا تھا۔
انسلیدس نظام شمسی کے ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں سیال پانی موجود ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں زندگی کی تلاش کے حوالے سے سائنسدان کافی کام کر رہے ہیں۔
اب تک زمین سے ہٹ کر نظام شمسی میں کسی بھی جگہ سیال پانی میں فاسفیٹ کو دریافت نہیں کیا جا سکا۔
جرمنی کی Freie یونیورسٹی کی تحقیق میں اس جز کو زحل کے چاند میں دریافت کیا گیا تھا۔
محققین نے بتایا کہ اس دریافت سے زمین سے باہر زندگی کی تلاش میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیسینی مشن کے ڈیٹا سے ثابت ہوتا ہے کہ اس چاند کے سمندر میں فاسفیٹ کافی مقدار میں موجود ہے۔
فاسفیٹ فاسفورس کے حصول کا قدرتی ذریعہ ہے اور یہ وہ عنصر ہے جو پودوں کی نشوونما کے لیے درکار غذائیت کا چوتھائی حصہ فراہم کرتا ہے۔
یہ ڈی این اے، آر این اے، خلیاتی جھلی اور خلیات تک توانائی پہنچانے والے مرکب اے ٹی پی کی تشکیل کے لیے ضروری سمجھا جاتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق زندگی کی تشکیل کے 6 عناصر میں سے ایک یہ بھی ہے، باقی عناصر میں کاربن، ہائیڈروجن، نائٹروجن، آکسیجن اور سلفر شامل ہیں۔
محققین نے بتایا کہ تمام تر شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ زحل کے اس چاند میں زندگی کی تشکیل ممکن ہے مگر ابھی اس کی موجودگی کے ثبوت دریافت نہیں ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس چاند کے لیے اگلے خلائی مشن کے لیے یہ ہدف طے کیا جائے گا۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل نیچر میں شائع ہوئے۔